شہر کا شہر خریدار نہیں ہو سکتا
ہر کوئی اُس کا طلب گار نہیں ہو سکتا
تیرا بیمار ترے ہجر میں مر جائے گا
جیتے جی درد سے دو چار نہیں ہو سکتا
میں نے دیکھا ہے تجھے دشمنوں کی محفل میں
تُو کبھی میرا وفا دار نہیں ہو سکتا
کوئی بھی رنگ مجھے بھاتا نہیں دنیا میں
میں ترے حُسن سے سرشار نہیں ہو سکتا
اِسی کو کہتے ہیں یکطرفہ محبت سانول
گر یہ ہو جائے تو اظہار نہیں ہو سکتا
سانول مزاری

0
77