سہیلیوں کو جلاتی رہتی ہے
جس طرح بن سنور کے آتی ہے
ہم بھی چپ چاپ دیکھتے ہیں اُسے
وہ بھی نظریں چرا کے جاتی ہے
بند کمروں سے سب نکل آئے
اب وہ چھت پر ٹہلنے آتی ہے
چاہنے والے ہیں بہت اُس کے
دیکھئے کس کے پاس جاتی ہے
سانول مزاری

0
24