آنکھ سے اُس کا نظارہ تو نہیں ہو سکتا
ایک سورج ہے ستارہ تو نہیں ہو سکتا
چاہتا ہوں کہ پرندوں سے مِری بات رہے
صرف پیڑوں سے گزارا تو نہیں ہو سکتا
یہ غنیمت ہے میاں اُس نے ہمیں چاہا ہے
ہر حسیں شخص ہمارا تو نہیں ہو سکتا
ایک ہی شخص تھا جو جان سے پیارا تھا مجھے
ہر کوئی جان سے پیارا تو نہیں ہو سکتا
سانول مزاری

81