Circle Image

humera qurashi

@humera

السلام علیکم میں شاعرہ،نعت خواں،رائٹر اور بلاگر حمیرا قریشی

بارش کے قطروں سے درد ٹپکتا ہے
روتی ہے برسات مجھے یہ لگتا ہے
مینھہ برسا تھا کل جس پر بوسیدہ گھر
ڈر ہے مجھ کو گھر وہ گر بھی سکتا ہے
بادل گرجے تو بستی کے لوگوں کو
گر جائیگی بجلی ڈر تو رہتا ہے

0
33
کیا کیا جھوٹ بتاتا ہوگا
قصے خوب سناتا ہوگا
ہاتھ چھڑا کر بھاگا تھا جو
کس کا ساتھ نبھاتا ہوگا
وہ ہرجائی تھا پر تم کو
تھا محبوب بتاتا ہوگا

0
73
موت بس حقیقت ہے
باقی سب فسانہ ہے
خاک کا بدن تیرا
خاک میں ہی جانا ہے
یہ محل منارے تو
جسم کے ٹھکانے ہیں

1
170
درد و غم خامشی سے سہتے ہیں
اشک پلکوں کے پاس رہتے ہیں
لفظ ڈھلتے ہیں جب بھی شعروں میں
دل کے سارے فسانے کہتے ہیں
حمیرا قریشی

0
63
رنگ و خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کے نام
زّباں تھی جسکی شاعری
وجود جسکا شاعری
جو حرّف حرف شاعری
جو لفظ لفظ شاعری
وہ ماہرِ سخنوری

468
وجود
ترا وجود مرے وجود سے جداتو نہیں
مری یہ ہستی بھی لازم ہے بیوجہ تو نہیں
تری مٹی بھی وہی ہے مری مٹی بھی وہی
یہ مرا درد ترے درد سے سوا تو نہیں
کہ ہمسفر سنگی ہوں میں تری ساتھی

0
103
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
خوب ہے بہت بہتر خوب ہے بہت بہتر
گیت بس بہانہ تھا درد گنگنانا تھا
اشک پی کے جیتے تھے کیا عجب زمانہ تھا
زرد زرد شامیں تھیں برف برف راتیں تھیں
چار سو اداسی تھی ہم کو مسکرانا تھا

6
369
شمع جلتی رہی اور پگھلتی رہی
داستانِ الم سب سے کہتی رہی
آہ بھرتی رہی غم سناتی رہی
سن کے یہ داستاں شب بھی روتی رہی
ایک دیوانہ تھا اس کا پروانہ تھا
غم سناتی رہی رات ڈھلتی رہی

0
86
ہیں مدار میں مری گردشیں میں بھٹک سکوں یہ ہوا نہیں
میں ہوں تارہ اپنے فلک پے وہ مری روشنی سے نہ دن ڈھلے
حمیرا قریشی

0
131
زندگی بڑھتی گئ تلخیاں بڑھتی گئیں
زندگی سنوارنے میں زندگی گی گزر گئ
یوں پیا جام حیات روح تلک اتر گیا
ہوگیا کسی کا خالی اور کسی کا بھر گیا
حمیرا قریشی

79
میرا نام حمیرا قریشی ہے میں شاعرہ و بلاگر ہوں 

5
248
جوانی تھی بڑھاپا ہے
کہانی مختصرسی ہے
حمیرا قریشی

113
وقت کے شجر تلے
وقت کے شجر تلے
ہم سبھی مسافر ہیں
زندگی کے سرد و گرم
موسموں کو سہتے ہیں
لمبی اس مسافت میں

175
ملاوٹ کی تجارت ہے
ملاوٹ کی تجارت ہے
ریا کاروں کی حکمت ہے
یہ ہے مٹی میں انساں کی
بدلنا اسکی فطرت ہے
یہ مطلب کا جہاں پیارے

185
مجاہدوں ہے سلام تم کو
مرے وطن کے اے چاند تاروں
عقیدتوں کے سلام تم کو
وطن کی حرمت کے پاسبانوں
ملے ہیں غازی کے نام تم کو
صبا بھی خوشبو کے دے رہی ہے

145
نبی ص کی آل کے غم کا مہینہ آیا ہے
کہ خوں سے لال ستم کا مہینہ آیا ہے
تڑپتے پیاس سے سوکھے ہوۓ لبوں کی صدا
صداۓ رنج و الم کا مہینہ آیا ہے
علی کے لال نے گردن کٹادی سجدے میں
ہے ابر آنکھ میں نم کا مہینہ آیا ہے

85
ہے انمول چاہت بھری مسکراہٹ
کسی دکھ کے پل میں خوشی کی ہے آہٹ
محبت ہو دل میں تو لب پر ہے کھلتی
یہ چپکے سے من میں کرے گدگداہٹ
یہ معصوم جذبوں کو چہرے پہ لاۓ
تو آتی ہے چہرے پہ پھر جگمگاہٹ

0
175