بارش کے قطروں سے درد ٹپکتا ہے |
روتی ہے برسات مجھے یہ لگتا ہے |
مینھہ برسا تھا کل جس پر بوسیدہ گھر |
ڈر ہے مجھ کو گھر وہ گر بھی سکتا ہے |
بادل گرجے تو بستی کے لوگوں کو |
گر جائیگی بجلی ڈر تو رہتا ہے |
چاندی کے بالوں والی جس کی گڑیا |
اس کے بھاگ کو سوچ کے بابا روتا ہے |
کاغذ کی کشتی کل پانی میں ڈوبی |
اور اب سارا ملک ہی ڈوبا لگتا ہے |
چوراہے سے ٹھٹھری سکڑی لاش ملی |
اس کی تھی جو فٹ پاتھوں پر سوتا ہے |
بادل دیکھ کے مور جو ناچا کرتا تھا |
سیلابوں کے ڈر سے سہما رہتا ہے |
ہوتی ہے برسات حمیرا جب بھی تو |
ہنستا ہے کوئی اور کوئی روتا ہے |
حمیرا قریشی |
معلومات