فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
خوب ہے بہت بہتر خوب ہے بہت بہتر
گیت بس بہانہ تھا درد گنگنانا تھا
اشک پی کے جیتے تھے کیا عجب زمانہ تھا
زرد زرد شامیں تھیں برف برف راتیں تھیں
چار سو اداسی تھی ہم کو مسکرانا تھا
لوگ کچھ شناسا تھے دھند سے جو ابھرے تھے
غمزدہ سی آنکھوں میں انکہا فسانہ تھا
برف پوش وادی کے دل میں ایک لاوا تھا
آہ اور نالے تھے زخم کچھ پرانہ تھا
بے زباں صدائوں میں چیختی پکاریں تھیں
بے حسوں کی بستی تھی سن رہا زمانہ تھا
بلبلیں جو گاتی تھیں کرب تھا سناتیں تھیں
گھر گٸیں تھیں طوفاں میں دور ہر ٹھکانہ تھا
رین میں اماوس کی سایہ تھا نہ ساتھی تھا
اک چراغ روشن تھا جگ کو جگمگانا تھا
جل رہے تھے صحرا میں نخل سب پیاسے تھے
بارشوں کی چاہت میں ہر شجر دوانہ تھا
پھر بہار آئے گی آس ہے حمیرا کی
پھول اور کلیوں نے پھر چمن سجانا تھا

6
354
گیت بس بہانہ تھا درد گنگنانا تھا
اشک پی کے جیتے تھے کیا عجب زمانہ تھا
...
بہت خوب، اعلیٰ..

کیااااااااااااااااااااااااکہنے ہیں محترم وااااااااااہ وااااااااااہ وااااااااااہ وااااااااااہ بہت خوب

شکریہ

0
خوب۔۔

واہ واہ بہت خوب..... ماشااللہ!

ماشااللہ