شمع جلتی رہی اور پگھلتی رہی |
داستانِ الم سب سے کہتی رہی |
آہ بھرتی رہی غم سناتی رہی |
سن کے یہ داستاں شب بھی روتی رہی |
ایک دیوانہ تھا اس کا پروانہ تھا |
غم سناتی رہی رات ڈھلتی رہی |
دل محبت میں دوصدقے واری ہوئے |
عشق کی آگ بھی من میں پلتی رہی |
تھا جو انجام دونوں کو معلوم تھا |
وہ بھی جلتا رہا میں بھی جلتی رہی |
جلتے پر دیکھ پروانے کے وہ جلی |
عشق کی آگ ازحد مچلتی رہی |
سسکیاں لے کے دونوں ڈھلے راکھ میں |
شعلے بڑھتے رہے چاه بڑھتی رہی |
شاعرہ |
حمیرا قریشی |
معلومات