موت بس حقیقت ہے
باقی سب فسانہ ہے
خاک کا بدن تیرا
خاک میں ہی جانا ہے
یہ محل منارے تو
جسم کے ٹھکانے ہیں
جسم یہ قفس جیسا
روح کا ٹھکانہ ہے
جھوٹ کے مکانوں میں
خواہشوں کے ڈیرے ہیں
راحتوں کے ساتھی نے
کل کو چھوڑ جانا ہے
جو یہاں دیا تو نے
تیرے ساتھ جائے گا
تیری میری قبروں میں
سنگ کس نے آنا ہے
یہ جہاں تو فانی ہے
بس خدا ہے لافانی
،وہ فلاح پائے گا
بات جو یہ مانا ہے
مشکلوں میں سایہ بھی
ساتھ چھوژ جاتا ہے
مشکلوں کا ساتھی بس
رب مرا یگانہ ہے
بارشوں کے پانی میں
درد دل بھی شامل ہے
سوز نے حمیرا یہ
جی مرا جلانا ہے
حمیرا قریشی

1
141
واہ۔
بہت خوب صورت کلام ہے۔

0