وقت کے شجر تلے |
وقت کے شجر تلے |
ہم سبھی مسافر ہیں |
زندگی کے سرد و گرم |
موسموں کو سہتے ہیں |
لمبی اس مسافت میں |
پیر تھک بھی جاتے ہیں |
ٹھوکریں بھی لگتی ہیں |
الجھنیں بھی آتی ہیں |
قافلے جو چلتے ہیں |
تھک کے رک بھی جاتے ہیں |
کچھ سمے ٹہرتے ہیں |
وقت کے شجر کے ساۓ |
اور گہرے ہوتے ہیں |
جستو نہیں رکتی |
ہمتیں نہیں جھکتیں |
منزلیں بھی ملتی ہیں |
قافلے جو چلتے ہیں |
منزلوں سے پہلے وہ |
پھر کبھی نہیں رکتے |
۔۔ |
۔۔ |
شاعرہ و لکھاری |
حمیرا قریشی |
معلومات