Circle Image

اشفاق احمد غوری

@aaghouri

درودِ پاک سے دیوار و در آباد رکھتا ہوں
شبِ تاریک میں روشن چراغِ یاد رکھتا ہوں
خطائیں ایک لمحے کو بھی وقفِ غم نہیں کرتیں
شفیعِ حشر کی یادوں سے دل کو شاد رکھتا ہوں
عطا ہوتی ہے جس دن نعت کی توفیق مالک سے
مکانِ دل میں اس دن محفلِ میلاد رکھتا ہوں

0
57
ہے اگر تجھ کو جستجوئے حیات
جا مدینے میں دیکھ روئے حیات
نعت ہی کو حیات کہتا ہوں
نعت ہی بن گئی ہے خوئے حیات
رخ دیارِ نبی کی جانب ہے
زندگی چل پڑی ہے سوئے حیات

0
66
مدحت کے لئے لفظ مجھے دان کرو ہو
مجھ پر مرے سرکار یہ احسان کرو ہو
ہر روز تصور میں بلاؤ ہو مدینے
ہر روز مرے درد کا درمان کرو ہو
آؤ ہو خیالات میں تزئینِ دو عالم
کوئے دلِ مہجور کو فرحان کرو ہو

0
35
توسے لگا کر پیت نبی جی
بسرے سر سنگیت نبی جی
ٹھمری بھیروں بھاوت ناہیں
گاؤں تو ہارے گیت نبی جی
چرنوں میں ہاروں تن من دھن
دو جگوا لوں جیت نبی جی

1
298
دیارِ دل کی زرد رت بہار کی تلاش میں
نظر ہے دیدِ شاہ کے قرار کی تلاش میں
ہے سرزمينِ یثربِ خیال و خواب مضطرب
ازل سے ایک اونٹنی سوار کی تلاش میں
عجب سماں بروزِ حشر دیکھنے میں آئے گا
کریم ہوں گے جب سیاہ کار کی تلاش میں

0
39
پیشِ مواجہ جود و عطا کی بارش ہوتی رہتی ہے
ہر آنے جانے والے کی بخشش ہوتی رہتی ہے
میں ناقص ملتانی مٹی اوجِ فلک چھو سکتا نہیں
پھر بھی قدمینِ آقا کی خواہش ہوتی رہتی ہے
شہرِ مدینہ کی فرقت میں جیون کاہے کا جیون
گاہے دل میں دھڑکن نامی جنبش ہوتی رہتی ہے

0
35
جمعۃالمبارک پر ممدوحِ کائنات کی بارگاہ میں نوکِ قلم کے چند سجدے
الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سر بہ خم کاسہ بکف کوچۂ اقدس میں رہے
گوہرِ جود و عطا دامنِ بے کس میں رہے
میرے سینے میں رہے خلدِ مدینہ کی تڑپ
جستجوئے شہِ ابرار ہر اک نس میں رہے

0
27
اے وجہِ تب و تابِ جہاں روحِ دوعالم
اے کاشفِ اسرارِ نہاں صلِ وسَلَم
اے صاحبِ الطاف و کرم والیٔ کونین
بھیگے ہیں کئی بار تری یاد میں دو نین
بہتی ہے رگوں میں تری چوکھٹ کی غلامی
سینے میں دھڑکتا ہے ترا اسمِ گرامی

0
62
ہر خوشبو کے ہر جھونکے کی پہلی چاہ مدینہ ہے
عود و عبیر و مشکِ ختن کی بوسہ گاہ مدینہ ہے
لوگو! جنت کی خواہش میں نگری نگری مت بھٹکو
باغِ ارم لے جانے والی واحد راہ مدینہ ہے
قدموں سے لپٹی پڑتی ہیں خوشیاں چاروں جانب سے
نوری فرشتوں کے جھرمٹ میں پیشِ نگاہ مدینہ ہے

0
341
سر بہ خم کاسہ بکف کوچۂ اقدس میں رہے
گوہرِ جود و عطا دامنِ بے کس میں رہے
میرے سینے میں رہے خلدِ مدینہ کی تڑپ
جستجوئے شہِ ابرار ہر اک نس میں رہے
خود رہے ٹاٹ کے پیوند لگے کپڑوں میں
ان کے پروردہ سدا ریشم و اطلس میں رہے

0
64
( یا رسول اللہ انتَ قِبلَتی
یا رسول اللہ! آپ میری توجہ کا مرکز ہیں )
احباب!
(1) تازہ ترین نعتیہ نظم تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِ مبارک کی مناسبت سے 63 بندوں پر مشتمل ہے
(2) اس نظم کی ردیف ایک حدیثِ قدسی سے لی گئی ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ ردیف آج سے پہلے کسی بھی صنفِ سخن میں برتی نہیں گئی
(3) یہ نظم مُسَمَّط مربع میں لکھی گئی ہے

0
59
اُن کی یاد آئی تو بھر آئے سحابِ مژگاں
کُھل کے برسا ہے مرے قلب پہ آبِ مژگاں
ایک دیدار کی اُمید سے نکہت لے کر
کِھل سے جاتے ہیں سرِ شام گُلابِ مژگاں
کوئے انوار سے اک ناقہ سوار آئیں گے
بس اُنہی کے لئے وا رہتا ہے بابِ مژگاں

56
دوائے صدمۂ ہجراں ندارم
بجز تو یا نبی پرساں ندارم
رگِ جاں مشکبو از اسمِ احمد
عبیر و عنبر و ریحاں ندارم
یکے فرمودۂ جبریلِ صادق
مثالِ سرورِ خوباں ندارم

86