جمعۃالمبارک پر ممدوحِ کائنات کی بارگاہ میں نوکِ قلم کے چند سجدے |
الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم |
سر بہ خم کاسہ بکف کوچۂ اقدس میں رہے |
گوہرِ جود و عطا دامنِ بے کس میں رہے |
میرے سینے میں رہے خلدِ مدینہ کی تڑپ |
جستجوئے شہِ ابرار ہر اک نس میں رہے |
خود رہے ٹاٹ کے پیوند لگے کپڑوں میں |
ان کے پروردہ سدا ریشم و اطلس میں رہے |
خواہشِ دیدِ شہِ کون و مکاں لاتی ہے |
ورنہ یوں کون بھلا قبر کے محبس میں رہے |
مژدۂ صبحِ مدینہ ہو عنایت یا رب |
کیوں غلامِ شہِ انوار اماوس میں رہے |
سلکِ مدحت نے جنہیں جوڑ دیا تھا باہم |
عمر بھر شیر و شکر لوگ وہ آپس میں رہے |
بہرِ مدحت جسے جب چاہا جھکایا میں نے |
دست بستہ سبھی الفاظ مرے بس میں رہے |
شہرِ انوار میں اشفاق یہ احساس ہوا |
ہم عبث آج تلک ورطۂ عسعس میں رہے |
معلومات