( یا رسول اللہ انتَ قِبلَتی |
یا رسول اللہ! آپ میری توجہ کا مرکز ہیں ) |
احباب! |
(1) تازہ ترین نعتیہ نظم تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِ مبارک کی مناسبت سے 63 بندوں پر مشتمل ہے |
(2) اس نظم کی ردیف ایک حدیثِ قدسی سے لی گئی ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ ردیف آج سے پہلے کسی بھی صنفِ سخن میں برتی نہیں گئی |
(3) یہ نظم مُسَمَّط مربع میں لکھی گئی ہے |
(4)اس نظم کے تمام بند حروفِ تہجی کے حساب سے ترتیب دیئے گئے ہیں |
(5) یہ نعتیہ نظم پسند آئے تو میرے لئے توفیقات میں اضافے کی دعا ضرور کیجئے گا |
الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم |
نعتِ ابجد در مُسَمَّط مربع |
آپ ہیں کون و مکاں کی زندگی |
یا رسول اللہ انتَ قِبلَتی |
آپ کو زیبا ہے تاجِ سروری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
(آ) |
دف بجاتے قلب کی دھڑکن میں آ |
غرفۂ احساس کے درپن میں آ |
روح کو دے وصل کی آسودگی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
(ا) |
فکر و فن کو توشۂ گوہر ملا |
لفظ کو توصیف کا ساگر ملا |
مٹ گئی ہے حرف کی تشنہ لبی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
جب مقیمِ قلب تو ہو جائے گا |
قریۂ دل مشکبو ہو جائے گا |
ختم ہو جائے گی ساری بے کلی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
رات نے جب آپ کا درشن کیا |
صبحِ صادق سے زمن روشن کیا |
آپ لائے ظلمتوں میں روشنی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
آدم و اسحاق وموسیٰ، زکریا |
سب چنیدہ ہیں رسول و انبیا |
سارے سر کے تاج، لیکن سیدی ! |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ب) |
آپ ہیں کون و مکاں کی تاب و تب |
آپ ہیں الطافِ ربی کا سبب |
آپ کی ہے دو جہاں پر صاحبی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
شوکتِ کون و مکاں شاہِ عرب |
آپ نے منہا کئے دل سے تعب |
آپ کے در سے ملی ہے ہر خوشی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
گفتگو فرما ہوئے امّی لقب |
ششدر و حیران فصحا ئے عرب |
اوڑھ لی سب نے قبائے خامشی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( پ) |
ہجر میں فرمائیں گے تخفیف آپ |
جب لحد میں لائیں گے تشریف آپ |
گر کے قدموں میں کہوں گا بس یہی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ت) |
آپ سے ہے زندگانی کو ثبات |
آپ ہیں تو سانس لیتی ہے حیات |
آپ تھے معراج پر تو رک گئی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
(ٹ) |
ہے مری فردِ عمل میں صرف کھوٹ |
آپ کی مل جائے روزِ حشر اوٹ |
وردِ لب ہوگا وظیفہ بس یہی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ث) |
آج ہیں پلکیں مری اشکوں سے لیث |
آنکھ میں موجود ہیں امطارِ غیث |
آپ کی چوکھٹ پہ لگنی ہے جھڑی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ج) |
آپ کی مدحت کو دیتا ہوں رواج |
کچھ نہیں اس کے علاوہ کام کاج |
نعت ميں گزرے گی اب تو ہر گھڑی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( چ) |
آپ کی ہے سیرتِ ضو بار سچ |
آپ کا ہر نقطۂ گفتار سچ |
یہ حقیقت مانتے ہیں غیر بھی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ح) |
ہیں صحابہ کے یہ اقوالِ صحیح |
آپ ہیں کونین میں سب سے صبیح |
آپ سا کوئی نہیں ہوگا کبھی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( خ) |
کہہ دیا اللہ نے اے ماہ رخ |
پھیر لیں سوئے حرم ذی جاہ رخ |
آپ کی جانب پھرے سب مقتدی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( د) |
منبعِ علم و ادب عقل و خرد |
خوبصورت آپ کے ہیں خال و خد |
دل کش و رعنا ہے صورت موہنی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ذ) |
جسم و جاں پر ہے شریعت کا نفوذ |
روح پر تیری عقیدت کا نفوذ |
فکر ہے گرویدہ و شیدا تری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ڈ) |
دو جہاں اس زاویے پر ہیں اکھنڈ |
آپ کے تذکار سے پڑتی ہے ٹھنڈ |
آپ ہیں وجہِ قرارِ سرمدی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ر) |
چھوڑ آتے تھے زمیں اپنی، شجر |
لا اله کا ورد کرتے تھے حجر |
آپ کی آواز سن کے رس بھری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
کب عطا ہوگا مجھے اذنِ سفر |
کب نظر چومے گی اوجِ سنگِ در |
پوچھتی ہے میری آنکھوں کی نمی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
آپ ہیں صناعِ کل کے شاہکار |
آپ کے اوصاف بے حد و شمار |
میں ہوں بے توقیر مٹی بھر بھری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
خوش ہے کوئی پارسا اعمال پر |
کوئی نازاں اپنے حال و قال پر |
میں اٹھا لایا ہوں اپنی عاجزی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
(ز) |
آپ کو اللہ نے بخشا فراز |
آپ قاسم اور مختار و مجاز |
مقتدر ہیں بحر و بر پر واقعی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ڑ) |
آپ کی جس کو عطا ہو جائے آڑ |
چھو نہیں سکتا اسے دوزخ کا بھاڑ |
مل گئی اس کو نجاتِ اخروی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( س) |
جز معاصی کچھ نہیں ہے میرے پاس |
آپ کی شانِ شفاعت پر ہے آس |
آپ ہی فرمائیں گے مجھ کو بری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ش) |
ہم نے چاہے جو بھی رکھی ہو رَوِش |
کھینچ لیتی ہے مدینے کی کشش |
آپ کی الفت نے کی ہے رہبری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ص) |
میں بھی ہوں دربارِ اطہر کا حریص |
رونقِ کوئے معطر کا حریص |
پھر حضوری کی تڑپ دل چھو گئی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
(ض) |
حسرتِ دیدار ہے میرا مرض |
مجھ کو ہے بس ایک جلوے کی غرض |
بندہ اس اعزاز کا ہے ملتجی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ط) |
خدمتِ مدحت کا حاصل ہے نشاط |
آپ سے رہتا ہے ربط و ارتباط |
وجہِ اطمینان ہے یہ نوکری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ظ) |
اس مُسَمَّط سے جڑا ہر ایک لفظ |
آپ ہی کی ہے عطا ہر ایک لفظ |
آپ ہی کی ہے یہ بندہ پروری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
(ع) |
صبحِ صادق کی گھڑی بارہ ربیع |
عاصیوں کے واسطے آئے شفیع |
طلعتوں سے بھر گئی تیرہ شبی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( غ) |
کر دیئے روشن عقیدت کے چراغ |
بھر لیے آبِ محبت سے ایاغ |
تب کہیں یہ نعت کی دولت ملی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ف) |
پھر ملا ہوتا حضوری کا شرف |
خم جبیں ہوتی مواجہ کی طرف |
چشمِ پر نم جالیوں کو چومتی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
رنگ و بو کا بام و در پر ہے غلاف |
عود و عنبر ہیں یہاں محوِ طواف |
سجدہ گاہِ مشک ہے تیری گلی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ق) |
میری ماں دیتی تھی اکثر یہ سبق |
اسمِ احمد سے ہے روشن ہر طبق |
اور پھر وہ ایک جملہ بولتی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ک) |
یاد آتی ہے مدینے کی سڑک |
میں جسے کہتا ہوں رشکِ ہر فلک |
اک گلی جس میں ہے کوئے خلد کی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( گ) |
دیکھ کر پیشانیٔ اطہر کا رنگ |
طلعتِ مہرِ منور بھی ہے دنگ |
سر جھکا کر چاندنی کہنے لگی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ل) |
آپ کو بخشا گیا اوجِ کمال |
آپ کا سورج نہ دیکھے گا زوال |
آپ کو رفعت ملی ہے دائمی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
مہر و مہ دیکھیں تو ہوجائیں خجل |
سر بہ خم ہونے لگے حسنِ غزل |
آپ کے تلووں میں ہے وہ دل کشی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
باعثِ آزار تھی فردِ عمل |
حشر میں رسوائی میری تھی اٹل |
آپ کی رحمت اگر نا ڈھانپتی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
سنگِ در سے منسلک ہے تارِ دل |
طالبِ دیدار ہے بیمارِ دل |
اک جھلک سے کیجئے چارہ گری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( م) |
آپ اگر فرمائیں گے دل پر خرام |
جی اٹھے گا جاں بہ لب ادنیٰ غلام |
کشتِ دل ہوجائے گی پل میں ہری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
یاد جب آیا مدینے کا حرم |
قلب و جاں میں بھر گیا فرقت کا غم |
پھر لگی آنکھوں میں ساون کی جھڑی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
آپ محبوبِ الٰہی، ذی حشم |
آپ کی مدحت کروں کیسے رقم |
نوکِ خامہ پر ہے طاری کپکپی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
پڑھ کے دل سے الصلوٰۃ والسلام |
میں نے دیکھا جادۂ بابِ سلام |
دیکھ لی ہے راہ جیسے خلد کی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
(ن) |
دیکھ لے گر آپ کا رنگِ حَسن |
سر بہ خم ہو جائے حُسنِ نسترن |
اور پکارے نیلوفر کی ہر کلی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
دست بستہ ہے مرا حرفِ سخن |
وقفِ مدحت ہے مرا اخلاصِ فن |
آپ کی خاطر ہے میری شاعری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ں) |
میں خس و خاشاک سے بھی کمتریں |
ایک مُٹھّی خاک پیوندِ زمیں |
بس یہی وجہِ فضیلت ہے مری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
نعت کا اک حرف بھی کیسے کہوں |
نوکِ خامہ کا تحیر ہے فزوں |
مرتعش ہے فکر کی پرواز بھی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
جب مرے کانوں میں گونجی تھی اذاں |
ہو گیا تھا آپ کا رتبہ عیاں |
بس اسی دن میں نے دل میں ٹھان لی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
آپ کی توصیف کا شیدا ہوں میں |
آپ ہی کو سوچتا رہتا ہوں میں |
میں تو بس اتنا کہوں گا سیدی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
مہبطِ انوار تیری سرزمیں |
آسماں بھی اس کا ہم پایا نہیں |
ہے دیارِ نور سارا قیمتی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
لفظ باہم جوڑتا ہوں نعت میں |
آپ کی توصیف ہے ہر بات میں |
آپ کی مدحت ہے میری نوکری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( و) |
اے شہِ جود و عطا، اکرام خو |
کوثر و تسنیم کا دے کر سبو |
دور فرما دیجئے تشنہ لبی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
آنکھ میں تنزیلِ خوابِ دید ہو |
روئے شب یکبارگی خورشید ہو |
میں بھی کہلاؤں مقدر کا دھنی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ہ) |
میرے آقا! رشکِ ماہِ نیم ماہ |
مجھ اماوس بخت پر کیجے نگاہ |
دیجئے اک لمعۂ آسودگی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
(ی) |
نکہتِ گل سر نہادہ رہ گئی |
بوئے گل بادِ صبا سے کہہ گئی |
آپ کے عارض ہیں روحِ تازگی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
بو بکر، فاروق ، عثمان و علی |
آپ کے اصحاب ہیں تارے جلی |
روشنی سب کو ملی ہے دائمی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
( ے) |
قلب و جاں خدام ہیں حسنین کے |
شاہزادے ہیں یہی کونین کے |
ہے بڑا اعزاز ان کی نوکری |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
قبر کی تاریک راتوں کے لئے |
مدحتوں کے جوڑ رکھے ہیں دیے |
لائے گا اشفاق بس یہ روشنی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
آپ کا جو نعت گو اشفاق ہے |
آپ کے دیدار کا مشتاق ہے |
دست بستہ کہہ رہا ہے بس یہی |
یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی |
معلومات