درودِ پاک سے دیوار و در آباد رکھتا ہوں |
شبِ تاریک میں روشن چراغِ یاد رکھتا ہوں |
خطائیں ایک لمحے کو بھی وقفِ غم نہیں کرتیں |
شفیعِ حشر کی یادوں سے دل کو شاد رکھتا ہوں |
عطا ہوتی ہے جس دن نعت کی توفیق مالک سے |
مکانِ دل میں اس دن محفلِ میلاد رکھتا ہوں |
وریدِ جاں کو مہکاتی ہے جب توصیف کی خواہش |
میں اپنے روبرو قرآن کے ارشاد رکھتا ہوں |
مرے اشعار سے آتی ہے مشک و عود کی خوشبو |
میں حبِ مصطفیٰ پر شعر کی بنیاد رکھتا ہوں |
کنیزِ مصطفیٰ رکھتا ہوں اپنی سوچ کو ہر دم |
مشامِ جاں کو فکرِ غیر سے آزاد رکھتا ہوں |
مجھے اشفاق جب دنیا کے رنج و غم ستاتے ہیں |
تو آقائے جہاں کے سامنے فریاد رکھتا ہوں |
معلومات