دیارِ دل کی زرد رت بہار کی تلاش میں
نظر ہے دیدِ شاہ کے قرار کی تلاش میں
ہے سرزمينِ یثربِ خیال و خواب مضطرب
ازل سے ایک اونٹنی سوار کی تلاش میں
عجب سماں بروزِ حشر دیکھنے میں آئے گا
کریم ہوں گے جب سیاہ کار کی تلاش میں
جو سرفراز ہیں طوافِ گنبدِ حسِین سے
میں جاؤں ان کبوتروں کی ڈار کی تلاش میں
جو بارگاہِ شاہِ دو جہان سے ہو مستند
قلم ہے ایسی مدحِ مشکبار کی تلاش میں
جہاں ہیں مشک و عود و عنبر و عبیر خیمہ زن
دھڑک رہا ہے دل اسی دیار کی تلاش میں
بتایا ماں نے صرف حاضری ہو مقصدِ سفر
مدینے جا رہا تھا روزگار کی تلاش میں

0
37