Circle Image

Maaz Alee

@whomaazalee

تیری خوشبو سے ہی محکے ہیں یہ صفحاتِ سخن ور

مدہوش و بے خبر جو تھے بے زباں سے،
تڑپے ہیں عمر بھر اس دردِ جہاں سے۔
آنکھوں میں نمایا ہے عالم دل کا،
حال ایسا ہے جو باہر ہے بیاں سے۔
اک عمر درِ یار کو تکتے گزری،
آواز کوئی آئی یاں سے نہ واں سے۔

0
34
تم جب بھی آنا لے آنا ساتھ اپنے محبت کے دستور،
تم جب بھی آنا لے جانا ساتھ اپنے، غموں کے یہ فتور۔
ہم تو قائل ہیں ان عشق کی سابقہ کتابوں پہ میاں،
تم جب بھی آنا لے جانا کیف پنہانی کے رنجور۔
مٹ چکا ہے فریب امیدوں کا مگر باقی کچھ امیدیں ہیں،
تم جب بھی آنا لے جانا اس برباد دل کے مذکور۔

0
48
ٹوٹی کرچیاں چبھتا ساماں دیکھتے ہیں،
بچا کر نظریں سوئے جاناں دیکھتے ہیں۔
ہر شے ہمیں خورشید درخشاں دکھتی ہے،
اپنی خامیوں کا ہم یاں زیاں دیکھتے ہیں۔
گرتے ہیں شبنم کی طرح بے بس آنسو،
ہم بکھرتے دل کے ارماں دیکھتے ہیں۔

0
31
دل لگانا بھی بھول تھا پہلے،
اب جو پتھر ہے پھول تھا پہلے۔
یہ نمائش سراب کی سی تھی،
میں اسے کب قبول تھا پہلے۔
اثر اس کو زرا نہیں ہوتا،
عرش کا نیل معقول تھا پہلے۔

0
51
دل اداس ہے، دنیا بھی ادھوری لگتی ہے،
قسمتِ لب و رخسار سے بھی دوری لگتی ہے۔
دو دلوں نے بےحد تڑپایا ایک دوجے کو،
کچھ ورق تقاضے اور لاشعوری لگتی ہے۔
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا،
نیند راتوں کی میری اب ادھوری لگتی ہے۔

0
30
ہم پر شہر سے ہجرت کرنا واجب ہے۔
ہیبت تیرے جمال کی گھر میں غالب ہے۔
جو ترے ہجر میں تجلی کی اسیری ملی ہمیں،
تو تجھے سوچنا بھی کچھ غیر مناسب ہے۔
گر قاتل اقدار شرافت ٹھہرے ہم،
تو پھر شہر کا ہم سے الجھنا مناسب ہے۔

0
31
حالاتِ خرابِ دل میں وصال نہیں کرنا،
رو لینا ہے مگر آنکھوں کو لال نہیں کرنا۔
آوارگی کا حق ہے اس شہر کی بے رخی کو،
اس آئینے کی آج تم دیکھ بھال نہیں کرنا۔
سن کر گئے گزرے دنوں کی صدائیں میری تم،
کس حال میں ہوں اب میں، یہ سوال نہیں کرنا۔

0
43
نکل کہ داستاں سے یہ کہاں پہنچے ہیں؟
نگر کی خاک تھے، اب دشت میں ٹھہرتے ہیں۔
غموں کے سائے اتنے تو گہرے بھی نہیں تھے،
فقط یہ دل خاطر، دیکھے اتنے فتنے ہیں۔
وہ ایک رات گزر بھی گئی مگر اب تک،
ہوائے دہر سے دل کے چراغ بجھتے ہیں۔

0
48
فکر کے جلتے پروں پر تنبیہ دعائیں میری،
تکتی ہیں اس کی راہ کو اب بھی نگاہیں میری۔
ٹھہری ہے گونجِ گریہءِ گردِ سفر گھر میں بھی،
اس تاریک سرائے میں ہیں سزائیں میری۔
بجلی، درندے، کالی گھٹائیں گونجتی ہیں،
یہ آسیب جو رہتے ہیں بن کہ بلائیں میری۔

0
19