دل لگانا بھی بھول تھا پہلے، |
اب جو پتھر ہے پھول تھا پہلے۔ |
یہ نمائش سراب کی سی تھی، |
میں اسے کب قبول تھا پہلے۔ |
اثر اس کو زرا نہیں ہوتا، |
عرش کا نیل معقول تھا پہلے۔ |
ہو گیا ہے کیا جہاں میں اندھیر، |
عشق میں کچھ اصول تھا پہلے۔ |
اس سے مل کر ہوا تھا کار آمد، |
ورنہ رستوں کی دھول تھا پہلے۔ |
معلومات