حالاتِ خرابِ دل میں وصال نہیں کرنا،
رو لینا ہے مگر آنکھوں کو لال نہیں کرنا۔
آوارگی کا حق ہے اس شہر کی بے رخی کو،
اس آئینے کی آج تم دیکھ بھال نہیں کرنا۔
سن کر گئے گزرے دنوں کی صدائیں میری تم،
کس حال میں ہوں اب میں، یہ سوال نہیں کرنا۔
اب میری زندگی میں خوشیاں مشتمل نہیں،
مری حالت پر دکھ اور ملال نہیں کرنا۔
جب سو جائے گا معاذ٘ آغوشِ لحد میں تو،
مری یاد میں اپنا جینا وبال نہیں کرنا۔

0
50