| ہم پر شہر سے ہجرت کرنا واجب ہے۔ |
| ہیبت تیرے جمال کی گھر میں غالب ہے۔ |
| جو ترے ہجر میں تجلی کی اسیری ملی ہمیں، |
| تو تجھے سوچنا بھی کچھ غیر مناسب ہے۔ |
| گر قاتل اقدار شرافت ٹھہرے ہم، |
| تو پھر شہر کا ہم سے الجھنا مناسب ہے۔ |
| ہم تنہا بینا ہیں انبو خلق میں بھی، |
| پھر بھی رخ آئینوں کا ہماری جانب ہے۔ |
| خاک زمیں پہ کسے آواز دی جائے معاذ٘؟ |
| شہر کا حرفِ لطف بھی جو کہیں غائب ہے۔ |
معلومات