دل اداس ہے، دنیا بھی ادھوری لگتی ہے، |
قسمتِ لب و رخسار سے بھی دوری لگتی ہے۔ |
دو دلوں نے بےحد تڑپایا ایک دوجے کو، |
کچھ ورق تقاضے اور لاشعوری لگتی ہے۔ |
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا، |
نیند راتوں کی میری اب ادھوری لگتی ہے۔ |
کچھ عجیب شام و سحر کے طریقے ہیں یاں پر، |
سر پہ منزل کے پہنچتے ہی دوری لگتی ہے۔ |
معلومات