Circle Image

شیخ سیف اللہ

@saifullahshaikpgr

الجھنیں ساری بھلا کرکے ہنسے جائیں گے
کچھ کے شاید کبھی آنسو بھی نکل آئیں گے
مدتوں بعد دوبارا جو ملیں گے ہم تم
کچھ حسیں یادوں، حسیں باتوں کو دہرائیں گے

0
9
یہ دولت و شہرت یہ ترے چاہنے والے
کل تو نہ رہیگا تو یہ کچھ بھی نہ رہیں گے
وابستہ وہی علم سے ہوگا جو اگر تو
افکار ترے لوگ حوالہ میں کہیں گے

0
7
نہ کسی کو میری ہے فکر اور
نہ مجھے کسی کی تلاش ہے
کوئی مانتا ہی نہیں ہے کیوں
یہ جو میں ہوں یہ مری لاش ہے

0
2
19
یہ عشق کی بے رنگ کہانی کب تک
برباد کریگا تو جوانی کب تک
تحریر میں کچھ اپنی نیا رنگ چڑھا
لکھے گا وہی بات پرانی کب تک

0
5
اس سے پہلے کہ ترا ہونا نہ ہونا ہو جائے
جال خوشبوئے محبت کا بچھا دے ہر سو
تیری یاد آئے تو افکار سے مہکے عنبر
تیری بات آئے تو الفاظ سے پھوٹے خوشبو

0
14
ہم کو پرکھوں نے پڑھایا یہ سبق الفت کا
رنجشیں لاکھ سہی پھر بھی نبھائے رکھنا
صرف اک پھونک سے کٹ جاتے ہیں جالہ کی طرح
لاکھ دشوار ہو! رشتوں کو بنائے رکھنا

0
12
خدا دیتا ہے ہم کو مشکلیں بس آزمانے کو
مگر ہم ہیں کہ طعنہ دیتے رہتے ہیں زمانہ کو
یہ دنیا عارضی شے ہے نہیں قائم یہاں رہنا
یہاں آتا ہے ہر انساں کسی دن لوٹ جانے کو

0
14
مچلتا ہے بہت دل دیدِ شوقِ چشم و دھڑکن کو
مگر معلوم ہے مژگاں جھکائے رکھنا تقوی ہے
نظر آ جائیں خوابوں میں تو کیا واعظ وہاں پر بھی
جھکا کر چشمِ چاہت کو گزر جانے کا فتویٰ ہے۔۔۔ ؟

0
5
اک شخص تیری چاہ میں پہنچا ہے کل لحد
میں نے سنا ہے راہ میں ہیں اور دو عدد
قاتل بنی ہوئی ہیں نگاہیں تری، سنبھال!
ہیں اور جاں بہ لب یہاں کتنے ہی نا بلد

0
1
15
حسد، کینہ، دغا، لالچ، عداوت
کسی سے زندگی ادھڑی نہیں تھی
وہ بچپن ہی تو تھا راہیؔ جہاں پر
سکوں تھا گرچہ اک دمڑی نہیں تھی

0
5
مفکر ہوں نہ واعظ ہوں نہ شاعر
نہ دعوی ہے شہنشاہِ سخن کا
میں راہی ٹوٹے پھوٹے لفظ کہہ کر
چہیتا بن رہا ہوں سب کے من کا

0
7
لڑکی نمازی، اور ہو پابندِ صوم بھی
لیکن نہ خود نمازی نہ دیں کے قریب ہے
چہرے پہ داغ ہو تو ہو پر عکس صاف ہو
معیار میرے یار کا کتنا عجیب ہے

0
9
ہم نے خوب آزما کے دیکھا ہے
بات کرنے سے حل نکلتا ہے
کوئی کامل یہاں نہیں آتا
گر کے ہی ہر کوئی سنبھلتا ہے

0
12
پل بھر کو تجھ سے نظریں ہٹتی نہیں ہیں ہرگز
یوں ہی نہیں کہا ہے تجھ کو نشانِ الفت
ہر چیز پھیکی پھیکی لگتی ہے تیرے آگے
تسکینِ چشمِ حیراں ہے تاج! تیری رنگت

0
6
دل بدحواس چادرِ حسرت اچھال کر
پژمردگی سے چیخے ہے ہر صبح دل فروز
اب تم ہمارے کچھ بھی تو لگتے نہیں ہو پھر
اب بھی تمہارے خواب کیوں آتے ہیں روز روز

0
8
زندگی ویسے تو آسان نہیں ہے لیکن
تم اگر چاہو تو آسان بھی ہو سکتی ہے
آج جب ہوں میں میسر تو جو ٹھکراتی ہے
کل وہ ڈھونڈے گی نہ پائے گی تو رو سکتی ہے

0
10
اب اس بڑی شاں کوئی استاد کی کیا ہے
سرکار بھی خود اپنے کو استاد بتائے
ہر ایک سے پوشیدہ ہنر ڈھونڈ نکالے
استاد کو استاد بھی استاد بنائے

0
8
تیری تخلیق کے شہکار کرشموں میں خدا
ایک صورت سے میں آگے نہیں بڑھ پایا ہوں
صفحۂ حسن گلِ رعنا کا چہ جائے کہ سطر
ایک نقطہ بھی ابھی تک نہیں پڑھ پایا ہوں

0
39
جیسے فضا میں پھیلی ہوئی ہوتی ہے ہوا
اس طرح میرے جسم میں پھیلی ہے تیری چاہ
میرے بدن میں ایسا کوئی انگ ہی نہیں
جس میں نہ ہوتا ہو تری الفت کا تذکرہ

0
34
جیسے فضا میں پھیلی ہوئی ہوتی ہے ہوا
اس طرح میرے جسم میں پھیلی ہے تیری چاہ
یعنی کہ میرے جسم میں ایسا نہ انگ ہے
جس میں نہ ہوتا ہو تری الفت کا تذکرہ

0
45
کہاں کہتا ہوں جانِ جاں کہ تجھ کو آنکھ بھر دیکھوں
مری دیرینہ چاہت ہے تجھے بس اک نظر دیکھوں
خدا غارت نہ کردے ان نگاہوں کو معاذ اللہ
تجھے جو دیکھنے کے بعد بھی اوروں کو گر دیکھوں

0
51
اور سنو! تم سے مجھے کہنا ہے کچھ
وہ... یہی...کہ۔۔۔ یعنی۔۔۔ میں۔۔۔ تم۔۔۔ کچھ نہیں
تم اگر ہو ساتھ پھر تو یہ سبھی
درد اور رنج و الم، غم کچھ نہیں

0
39
تری چشمِ ویراں سے لگتا ہے گویا
ترے دل کو بھی جستجو ہے کسی کی
بتا ایک ہونے میں کیا ہے رکاوٹ
نہ میں ہوں کسی کا نہ تو ہے کسی کی

0
32
گناہ بھی ہے عشق اور عشق ہی سزا بھی ہے
ہے زندگی بھی عشق اور عشق ہی فنا بھی ہے
مرض چڑھا ہے عشق کا تجھے تو اور عشق کر
کہ عشق درد بھی ہے اور عشق ہی دوا بھی ہے

0
1
33
ہر شخص جانتا ہے کتنا ہے درد مجھ میں
اس شخص کے علاوہ جس کا ہے درد مجھ میں
تسکینِ درد سے تم شاید نہیں ہو واقف
چاہو تو قرض لے لو اگتا ہے درد مجھ میں
فہرستِ دردِ دل میں اک درد یہ بھی ہے کہ
اتنے نہیں ہیں آنسو جتنا ہے درد مجھ میں

42
ہر سال محرم ہمیں یہ درس ہے دیتا
ایثار کا جذبہ ہو تو ممکن ہے ہر اک بات
ہجرت ہو کہ یا جامِ شہادت ہو وہ راہی
سر پاؤگے خم رب کی رضامندی میں دن رات

0
70
ہم اکیلے مسکراتے جا رہے تھے
اور ہم کو لوگ گھورے جا رہے تھے
سوچ کر کے چہرا تیرا سارا رستہ
ہم خدا سے تجھ کو مانگے جا رہے تھے

0
61
رونے کے جتنے مجھ میں تھے اسباب لے گیا
وہ شخص میری دولتِ نایاب لے گیا
کچھ دیر دیکھتا رہا آنکھوں میں وہ مری
پھر مسکرا کے دل کے سبھی خواب لے گیا
اک ہی تھا میرے پاس بھی دل اور اسے بھی وہ
جانانِ دل، وہ صورتِ مہتاب لے گیا

0
62
مجھ سے وہ اک شعر لکھنے کو کہی ہے
جو مرے خوابوں میں مدت سے رہی ہے
اب اسے سمجھاؤں کیسے کہ مری ہر
شاعری کا مرکزِ اصلی وہی ہے

0
30
تیرا وصال ہے، میں ہوں اور ملال ہے
اے زندگی ترا ہر لمحہ کمال ہے
کہنے کو زندگی تو میری ہی ہے مگر
مجھ سے زیادہ مجھ کو ان کا خیال ہے
دل کہہ رہا ہے ہر پل ہر لمحہ بار بار
تو ہی جوابِ ہر اک مشکل سوال ہے

0
41
آ دیکھ یہ کیا مجھ کو ہوا ہے
یہ عشق نہیں ہے تو یہ کیا ہے
میں تجھ کو بھلا کیسے بھلا دوں
تو میرے تہجد کی دعا ہے
یہ آنکھ سے تھمتا ہی نہیں جو
یہ تجھ سے محبت کی سزا ہے

0
55
ابھی آئے اور پھر ابھی چل دئے
بہت مختصر تھا سفر آپ کا
چلے تو گئے پر گئے جس طرح
رہیگا بہت دیر اثر آپ کا

0
41
دل اگر بے زار ہو جائے تو پھر
خار سا لگنے لگے گا پھول بھی
چاہتوں میں قتل بھی ہلکا لگے
دشمنی میں جان لیوا، بھول بھی

0
58
جب بھی دیکھا اس کو دل میرا جواں بنتا گیا
میرا رو کھلتا گیا میں گلستاں بنتا گیا
اسکی آنکھیں، اسکا چہرا، اسکی مسکاں، یا خدا!
سوچ کر سوچوں میں الفت کا سماں بنتا گیا
اک نظر میں بھا گیا تھا مجھ کو جو ظالم کبھی
رابطہ جوں جوں بڑھا وہ سوزِ جاں بنتا گیا

0
23
آنکھ کھلتے ہی سبھی خواب بکھر جاتے ہیں
اک نئی صبح کی سوچ آتے ہی ڈر جاتے ہیں
اب اگر ان سے ملو گے تو یہ کہنا ہم بھی
دیکھ کر بھی انہیں ان دیکھا گزر جاتے ہیں
دل جو مرتا ہے تو بس دل ہی نہیں مر جا تا
دل میں پوشیدہ کئی خواب بھی مر جاتے ہیں

66
دکھڑا کسے سناؤں اک آپ کے علاوہ
دکھتے دلوں کا ہیں بس اک آپ ہی مداوا
اس ایک آس پر دل زندہ ہے آج تک کے
اک روز اس گدا کو بھی آئیگا بلاوا

0
72
دکھڑا کسے سناؤں اک آپ کے علاوہ
دکھتے دلوں کا ہیں بس اک آپ ہی مداوا
اس ایک آس پر دل زندہ ہے آج تک، کہ
اک روز اس گدا کو بھی آئیگا بلاوا

0
59
گزرا جب آزمائش سے دل، کہا: خدا
میں وصل چاہتا تھا تو نے جدا کیا
یعنی کہ مانگا جو تھا وہ تو ملا نہیں
اور جس کا ڈر تھا مجھ کو تو وہ عطا کیا
جب تک کڑی نہ گزری دل پر، تھا موج میں
اور جب بچھڑ گیا دل، ذکرِ خدا کیا

0
43
ابھی یہ زخم تازہ ہے، ذرا رو لینے دو مجھ کو
کوئی پھر یاد آیا ہے ذرا رو لینے دو مجھ کو
کہ بادل جب بھی روتا ہے زمیں زرخیز ہوتی ہے
میرے دل کو بھی جینا ہے ذرا رولینے دو مجھ کو
نہ آنسو رکنے والے ہیں، نہ غم ہی مٹنے والا ہے
ملا ہی زخم ایسا ہے ذرا رولینے دو مجھ کو

0
64
سنا ہے الوداع کہنا بہت آسان ہوتا ہے
مگر کہنے کا وہ لہجہ بڑا بے جان ہوتا ہے
بڑی مشکل سے روکا تھا ندی کو آنکھ میں اپنی
رکائے رکھنا اتنی دیر کب آسان ہوتا ہے

0
59
کب کوئی سجدہ محبت کا ادا ہوتا ہے
لاکھ کوشش بھی کرو پھر بھی قضا ہوتا ہے
سب مقدر کا لکھا ہے یہ تماشہ راہی
ورنہ چاہت سے کہو! کون جدا ہوتا ہے

72
مر کر جیا تھا اس سے بچھڑنے کے بعد دل
آج اس کو پھر سے دیکھ کہ دل پھر سے مر گیا
تن پر لبادہ پھول نزاکت کا اوڑھ کر
مسکایا اس ادا سے کہ دل میں اتر گیا

0
49