ابھی یہ زخم تازہ ہے، ذرا رو لینے دو مجھ کو
|
کوئی پھر یاد آیا ہے ذرا رو لینے دو مجھ کو
|
کہ بادل جب بھی روتا ہے زمیں زرخیز ہوتی ہے
|
میرے دل کو بھی جینا ہے ذرا رولینے دو مجھ کو
|
نہ آنسو رکنے والے ہیں، نہ غم ہی مٹنے والا ہے
|
ملا ہی زخم ایسا ہے ذرا رولینے دو مجھ کو
|
|