جب بھی دیکھا اس کو دل میرا جواں بنتا گیا |
میرا رو کھلتا گیا میں گلستاں بنتا گیا |
اسکی آنکھیں، اسکا چہرا، اسکی مسکاں، یا خدا! |
سوچ کر سوچوں میں الفت کا سماں بنتا گیا |
اک نظر میں بھا گیا تھا مجھ کو جو ظالم کبھی |
رابطہ جوں جوں بڑھا وہ سوزِ جاں بنتا گیا |
پھر ہوا ایسا کہ ہم میں فاصلہ اتنا بڑھا |
میں زمیں بنتا گیا، وہ آسماں بنتا گیا |
تجھ سے بچھڑا جب سے، ہر غم مجھ سے وابستہ ہوا |
اور دل ہر آہ کا پھر آشیاں بنتا گیا |
زندگی نے مجھ کو سمجھایا تو تھا راہی مگر |
اس کو جب دیکھا "کہا سارا" دھواں بنتا گیا |
اک دیا طرحی غزل کا اس نے بس روشن کیا |
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا |
معلومات