جب بھی دیکھا اس کو دل میرا جواں بنتا گیا
میرا رو کھلتا گیا میں گلستاں بنتا گیا
اسکی آنکھیں، اسکا چہرا، اسکی مسکاں، یا خدا!
سوچ کر سوچوں میں الفت کا سماں بنتا گیا
اک نظر میں بھا گیا تھا مجھ کو جو ظالم کبھی
رابطہ جوں جوں بڑھا وہ سوزِ جاں بنتا گیا
پھر ہوا ایسا کہ ہم میں فاصلہ اتنا بڑھا
میں زمیں بنتا گیا، وہ آسماں بنتا گیا
تجھ سے بچھڑا جب سے، ہر غم مجھ سے وابستہ ہوا
اور دل ہر آہ کا پھر آشیاں بنتا گیا
زندگی نے مجھ کو سمجھایا تو تھا راہی مگر
اس کو جب دیکھا "کہا سارا" دھواں بنتا گیا
اک دیا طرحی غزل کا اس نے بس روشن کیا
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

0
23