ابھی یہ زخم تازہ ہے، ذرا رو لینے دو مجھ کو |
کوئی پھر یاد آیا ہے ذرا رو لینے دو مجھ کو |
کہ بادل جب بھی روتا ہے زمیں زرخیز ہوتی ہے |
میرے دل کو بھی جینا ہے ذرا رولینے دو مجھ کو |
نہ آنسو رکنے والے ہیں، نہ غم ہی مٹنے والا ہے |
ملا ہی زخم ایسا ہے ذرا رولینے دو مجھ کو |
وصال اب نہ رہا ممکن، بتا اے دل کریگا کیا |
کہا: جی کر دکھانا ہے ذرا رو لینے دو مجھ کو |
اگرچہ تھک گئی ہے آنکھ پھر بھی کہہ رہی ہے کہ |
محبت کا تقاضہ ہے ذرا رو لینے دو مجھ کو |
معلومات