ابھی یہ زخم تازہ ہے، ذرا رو لینے دو مجھ کو
کوئی پھر یاد آیا ہے ذرا رو لینے دو مجھ کو
کہ بادل جب بھی روتا ہے زمیں زرخیز ہوتی ہے
میرے دل کو بھی جینا ہے ذرا رولینے دو مجھ کو
نہ آنسو رکنے والے ہیں، نہ غم ہی مٹنے والا ہے
ملا ہی زخم ایسا ہے ذرا رولینے دو مجھ کو
وصال اب نہ رہا ممکن، بتا اے دل کریگا کیا
کہا: جی کر دکھانا ہے ذرا رو لینے دو مجھ کو
اگرچہ تھک گئی ہے آنکھ پھر بھی کہہ رہی ہے کہ
محبت کا تقاضہ ہے ذرا رو لینے دو مجھ کو

0
64