گزرا جب آزمائش سے دل، کہا: خدا |
میں وصل چاہتا تھا تو نے جدا کیا |
یعنی کہ مانگا جو تھا وہ تو ملا نہیں |
اور جس کا ڈر تھا مجھ کو تو وہ عطا کیا |
جب تک کڑی نہ گزری دل پر، تھا موج میں |
اور جب بچھڑ گیا دل، ذکرِ خدا کیا |
سن کر کہانی میری، سارے کہے یہی |
معمولِ عشق ہی ہے، تو کچھ نیا کیا؟ |
معلومات