گزرا جب آزمائش سے دل، کہا: خدا
میں وصل چاہتا تھا تو نے جدا کیا
یعنی کہ مانگا جو تھا وہ تو ملا نہیں
اور جس کا ڈر تھا مجھ کو تو وہ عطا کیا
جب تک کڑی نہ گزری دل پر، تھا موج میں
اور جب بچھڑ گیا دل، ذکرِ خدا کیا
سن کر کہانی میری، سارے کہے یہی
معمولِ عشق ہی ہے، تو کچھ نیا کیا؟

0
43