آنکھ کھلتے ہی سبھی خواب بکھر جاتے ہیں
اک نئی صبح کی سوچ آتے ہی ڈر جاتے ہیں
اب اگر ان سے ملو گے تو یہ کہنا ہم بھی
دیکھ کر بھی انہیں ان دیکھا گزر جاتے ہیں
دل جو مرتا ہے تو بس دل ہی نہیں مر جا تا
دل میں پوشیدہ کئی خواب بھی مر جاتے ہیں
ہم بھی سیکھ آئے ہیں خودداری جفا کے گھر سے
اب اٹھاتے نہیں آنسو جو بھی گر جاتے ہیں
زندگی بھر میں فقط ایک یہ سیکھا ہم نے
ایک بس رب کے سوا سارے مکر جاتے ہیں
زندہ مردوں کو جو دیکھا تو سمجھ آئی کہ
عشق کی رہ پہ قدم رکھتے ہی مر جاتے ہیں
کوئی بھی ساتھ ہمارے نہیں جاتا راہی
ساتھ اعمال ہی جاتے ہیں اگر جاتے ہیں

66