Circle Image

Khurshid Hasrat

@khurshid1234

چاہا نہ تھا مگر یہ تقاضا نصاب کا
پایا ہمیں تو شوق بھی آیا عذاب کا
چپ تھے مگر نظر میں سوالات گھومتے
لب پر نہ تھا کوئی بھی فسانہ کتاب کا
کانٹے بھی ہم نے چن کے بچھائے گلاب میں
رنگین خواب تھا ہمیں منظر گلاب کا

0
1
15
خمار تھا تری آنکھوں میں وہ خمار کہاں
نظر میں تیری جو ہوتا تھا وہ نکھار کہاں
نہ وصل کی وہ تپش ہے نہ ہجر کی وہ تڑپ
کہاں گیا وہ دلوں میں چھپا شرار کہاں
سکون تھا جو کبھی تیرے لمس کی خوشبو
ہوا میں ہے وہ مہک اب تو بار بار کہاں

0
8
جمالِ فکر ہو ایسا کہ وسعتیں مانگے
خیالِ زیست مری بھی عنایتیں مانگے
نہ ہو جنوں تو سفر بھی نہیں مکمل سا
یہ رہگزر تو نفس کی ریاضتیں مانگے
جو اشک بن کے گرے حرف کی جبیں پر ہوں
وہ ایک لمحہ کئی گزری حسرتیں مانگے

0
2
29
نہ دیکھ خواب نئے، کوئی ان بہاروں میں
سفیرِ دشت ہوں، رہتا ہوں خارزاروں میں
نہ مجھ کو لذتِ گل چاہیے، نہ رنگ و بو
میں پل چکا ہوں خزاں کی ہی یادگاروں میں
ملی ہے خاک سفر کی جو میری آنکھوں کو
وہ روشنی نہیں پائی کبھی ستاروں میں

0
3
37
دلوں میں دھوپ کے موسم اترتے رہتے ہیں
ہم اپنی چھاؤں سے خود ہی بچھڑتے رہتے ہیں
بدن پہ وقت کی گردیں جمیں تو کیا حیرت
کہ ہم تو لمحہ بہ لمحہ بکھرتے رہتے ہیں
نہ جانے کون سی زنجیر اٹکی قدموں میں
کہ راستے بھی ہمارے ہی ڈرتے رہتے ہیں

0
10
دلوں میں دھوپ کے موسم اترتے رہتے ہیں
ہم اپنی چھاؤں سے خود ہی بچھڑتے رہتے ہیں
بدن پہ وقت کی گردیں جمیں تو کیا حیرت
کہ ہم تو لمحہ بہ لمحہ بکھرتے رہتے ہیں
نہ جانے کون سی زنجیر اٹکی قدموں میں
کہ راستے بھی ہمارے ہی ڈرتے رہتے ہیں

0
8
نہ پوچھو دل پہ کیا طوفاں ہوا ہے
تجھے کھو کر یہی ارماں ہوا ہے
تری یادوں کی خوشبو سے معطر
یہ کمرہ پھر بھی تو ویراں ہوا ہے
جو لب تھے خامشی میں ڈوب بیٹھے
وہی شکوہ مرا عنواں ہوا ہے

0
11
قَضا سمجھے تھے جس پل کو، وہ ساعت یاد آتی ہے
تری خاموش نظروں کی حرارت یاد آتی ہے
لٹا دی عمر تیری چاہ میں، کچھ بھی نہیں مانا
مرے جاناں ، تری دلکش سی صورت یاد آتی ہے
خدا کو بھی بھُلا بیٹھے، ترے جلوے کے صدقے ہم
اب اس دل کو وہی تیری عبادت یاد آتی ہے

0
8
نہ دیکھ خواب نئے، کوئی ان بہاروں میں
سفیرِ دشت ہوں، رہتا ہوں خارزاروں میں
نہ مجھ کو لذتِ گل چاہیے، نہ رنگ و بو
میں پل چکا ہوں خزاں کی ہی یادگاروں میں
ملی ہے خاک سفر کی جو میری آنکھوں کو
وہ روشنی نہیں پائی کبھی ستاروں میں

0
8
جو گزریں لمحہ لمحہ وہ صدائیں رقص کرتی ہیں
یوں میرے دل کی ویراں میں خطائیں رقص کرتی ہیں
نظر کے خشک ساحل پر تمنائیں مچلتی ہیں
خیالوں میں تری گُم سی صدائیں رقص کرتی ہیں
بھڑکتی یاد کی خوشبو ہواؤں میں بکھرتی ہے
دلِ بے چین کی گہری صدائیں رقص کرتی ہیں

11
یاد کی راکھ میں جلتے ہوئے آثار آئے
چشمِ نم ناک لے کر دل کے یہ آزار آئے
چاند نکلا تو گزرتی ہوئی شب یاد آئی
پھر تری یاد کے جھونکے ہمیں بیدار آئے
دل نے سوچا تھا کہ کچھ وقت کو تنہا رہ لیں
پھر ترے در سے پلٹتے ہوئے لاچار آئے

0
9