| عجب گھڑی تھی |
| کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی |
| چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو بلا رہے تھے |
| مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا |
| نظر میں اک اور ہی جہاں تھا |
| نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں |
| نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں |
| صلہ جزا خوف ناامیدی |
| امید امکان بے یقینی |
| ہزار خانوں میں بٹ گیا ہوں |
| اب اس سے پہلے کہ رات اپنی کمند ڈالے یہ چاہتا ہوں کہ لوٹ جاؤں |
| عجب نہیں وہ کتاب اب بھی وہیں پڑی ہو |
| عجب نہیں آج بھی مری راہ دیکھتی ہو |
| چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو |
| عجب نہیں میرے لفظ مجھ کو معاف کر دیں |
| ہوا و حرص و ہوس کی سب گرد صاف کر دیں |
| عجب گھڑی تھی |
| کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی |
بحر
|
جمیل مثمن سالم
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات