تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
27 دسمبر
آزاد نظم
افتخار عارف
عجب گھڑی تھی
کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی
چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو بلا رہے تھے
مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا
نظر میں اک اور ہی جہاں تھا
نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں
بدشگونی
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
11
8
1714
29 جولائی
غزل
جوش ملیح آبادی
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روزِ حساب تیرا
پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا
یہی تو ہیں دو ستُونِ محکم انہی پہ قائم ہے نظمِ عالم
یہی تو ہے رازِ خُلد و آدم ،نگاہ میری، شباب تیرا
صبا تصدّق ترےنفس پر ،چمن ترے پیرہن پہ قرباں
شمیمِ دوشیزگی میں کیسا بسا ہوا ہے شباب تیرا
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روزِ حساب تیرا
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
4
3
2155
معلومات