Circle Image

Osama Raza

@Osamaraxa

ہستی و نیستی کا سب ڈھب سمجھ گیا
اک روشنی نہیں تھی میں شب سمجھ گیا
دنیا فریب بھی فصلِ عاقبت بھی ہے
دو آیتوں کو جوڑا اور سب سمجھ گیا
تھی کچھ بنائے دنیا تو کچھ سمجھ گیا
انسان کو تراشا اور رب سمجھ گیا

0
63
ہم جھوٹے ہیں ہم جعلی ہیں
انساں کو ننگی گالی ہیں
جب چاہیں اپنی وحشت کو
جب چاہیں اپنی شہوت کو
معصوموں کے لہو سے صاف کریں
مذہب کے نام پہ جب چاہیں

0
76
دیر نہیں یہ کوئی نہ تو یہ کوئی کعبہ ہے
بنتے ہیں انساں جہاں یہ وہ بزمِ خرابہ ہے

0
51
حرفوں میں بہا دینا اشکوں کی روانی کو
اک شعر میں کہہ دینا دنیا کی کہانی کو
کوئی تم سے اگر پوچھے تھا کون ستم گر وہ
افلاک کو کہہ دینا تم اسکی نشانی کو
ہر شخص زمانے کا پتا ترا ہی پوچھے ہے
ترسا نہیں بس موسیٰ ہی صدائے ترانی کو

0
57
اک خواب مسلسل ہے دھوکہ یہ زمانہ ہے
تارے یہ جو دکھتے ہیں منظر یہ پرانا ہے
کہتے ہیں جھوٹ کسے آ تجھ کو بتاؤں یہ
بس سچ کو چھپانا بھی گویا جھوٹ بتانا ہے
ہوسِ زر کوئی نا ہی شوقِ شہرت ہے
یوں اعلیٰ ہستی بھی اک اعلیٰ دیوانہ ہے

0
52
ملتا ہے خوابوں میں دکھتا ہے سجدوں میں
اک چہرہ رہتا ہے ہر دم ان نظروں میں
غم تو اک عالم ہے ہستی کے ماتم کا
ہستی نغمہ ہے رضا درد کے راگوں میں
الفت کو سطروں میں اذیت کو جملوں میں
مشکل کتنا ہے لکھنا جذبوں کو لفظوں میں

0
55
تیرے جھوٹے وعدوں کی میں چِتا جلا کر آیا ہوں
خط تو تیرے تھے ہی نہیں میں فون جلا کر آیا ہوں
تم جیسی تو مل جاتی ہیں کتنی ہی بازاروں سے
ہم سا کوئی ایک بھی دکھا شرط لگا کر آیا ہوں
دل کی باتیں روح کے رشتے ساری باتیں لغوی ہیں
عشق محبت جھوٹ ہے سب میں صاف بتا کر آیا ہوں

0
60
اِک رشتہ نہیں تم سے بڑے گہرے مراسم ہیں
ہیں ازل سے تیرے ہم ناطے یہ پرانے ہیں
اب حال نہیں وہ کہ ہم لفظوں میں کہہ دیتے
اب کہنے کو حالِ دل اشکوں کے ترانے ہیں
خود اپنے ہاتھوں سے ہم جام بھریں خود میں
ہیں ساقی بھی خود ہم خود ہی ہم پیمانے ہیں

0
86
اِک رشتہ نہیں تم سے بڑے گہرے مراسم ہیں
ہیں ازل سے تیرے ہم ناطے یہ پرانے ہیں
اب حال نہیں وہ کہ ہم لفظوں میں کہہ دیتے
کہنے کو حالِ دل اب اشکوں کے ترانے ہیں
خود اپنے ہاتھوں سے جام کو خود میں بھرتے ہیں
ہیں ساقی بھی خود ہم خود ہی ہم پیمانے ہیں

0
94
جس   بھی۔۔۔۔ افسانہ نگار کی۔۔۔۔۔یہ  تخلیق   ہے  دنیا۔۔۔ خالق جو بھی ہے اس حکایت کا ۔۔۔کہانی یہ جس نے لکھی ھے ۔۔۔ اسے مجھ سے ملانا تم۔۔۔۔ میں اسکو بتاؤں گا۔۔۔ کہانی ایسے نہیں لکھتے۔۔۔ پاس گر جادوئی قوت ہو۔۔۔ کام گر کن سے چلتا ہو۔۔۔ تو لگا تماشا نہیں لیتے۔۔۔ بنا پوچھے کسی سے بھی  ۔۔۔  نہیں کوئی  امتحان   لیتے  ۔۔۔ خود ہی بنا  کر   ستانا   نہیں اچھا  ۔۔ سب   جان   کر  پھر  بھی   آزمانا   نہیں اچھا  ۔۔مفلسی کے نرغے میں ۔۔۔    غربت   کے   چرخے   میں ۔۔۔۔   کسی کو  مقید نہیں کرتے۔۔۔ لامکانی  کا ہو شوق تو مسکن اپنا۔۔۔ حرم و کلیسا و مسجد نہیں کرتے۔۔۔ خود اپنے  لکھے  افسانے میں ۔۔۔کبھی کرداری شرکت نہیں کرتے۔۔۔ جو خود نہ سہی ہو کبھی۔۔۔    کسی کے  ساتھ  پھر وہ  حرکت نہیں کرتے۔۔ ہو  اگر&

0
68