اک خواب مسلسل ہے دھوکہ یہ زمانہ ہے |
تارے یہ جو دکھتے ہیں منظر یہ پرانا ہے |
کہتے ہیں جھوٹ کسے آ تجھ کو بتاؤں یہ |
بس سچ کو چھپانا بھی گویا جھوٹ بتانا ہے |
ہوسِ زر کوئی نا ہی شوقِ شہرت ہے |
یوں اعلیٰ ہستی بھی اک اعلیٰ دیوانہ ہے |
موسیٰ سے کوئی پوچھے کیا طور کا چکر ہے |
کسے ملنے جاتا تھا کیا اندر کا فسانہ ہے |
ہر ظلمِ یگانہ کا انصاف ہے محشر میں |
پر ظلم کی اک صورت بس دیر لگانا ہے |
وہ فاعلِ اول ہے اور فعل یہ دنیا ہے |
کیا فعلِ فاعل ہے مفعول نشانہ ہے |
جذبوں کا تصادم ہے دل حشر کا عالم ہے |
اک طرف محبت ہے اک طرف گھرانہ ہے |
اسامہ رضا |
معلومات