اک خواب مسلسل ہے دھوکہ یہ زمانہ ہے
تارے یہ جو دکھتے ہیں منظر یہ پرانا ہے
کہتے ہیں جھوٹ کسے آ تجھ کو بتاؤں یہ
بس سچ کو چھپانا بھی گویا جھوٹ بتانا ہے
ہوسِ زر کوئی نا ہی شوقِ شہرت ہے
یوں اعلیٰ ہستی بھی اک اعلیٰ دیوانہ ہے
موسیٰ سے کوئی پوچھے کیا طور کا چکر ہے
کسے ملنے جاتا تھا کیا اندر کا فسانہ ہے
ہر ظلمِ یگانہ کا انصاف ہے محشر میں
پر ظلم کی اک صورت بس دیر لگانا ہے
وہ فاعلِ اول ہے اور فعل یہ دنیا ہے
کیا فعلِ فاعل ہے مفعول نشانہ ہے
جذبوں کا تصادم ہے دل حشر کا عالم ہے
اک طرف محبت ہے اک طرف گھرانہ ہے
اسامہ رضا

0
52