| تیرے جھوٹے وعدوں کی میں چِتا جلا کر آیا ہوں |
| خط تو تیرے تھے ہی نہیں میں فون جلا کر آیا ہوں |
| تم جیسی تو مل جاتی ہیں کتنی ہی بازاروں سے |
| ہم سا کوئی ایک بھی دکھا شرط لگا کر آیا ہوں |
| دل کی باتیں روح کے رشتے ساری باتیں لغوی ہیں |
| عشق محبت جھوٹ ہے سب میں صاف بتا کر آیا ہوں |
| کہتی تھی جو لمسِ بدن سے ہاتھ تیرا جل جائے گا |
| سینے سے کھول کے پیرہن اسکا آگ بجھا کر آیا ہوں |
| زم زم دیا تھا ناصح نے تعمیلِ ترکِ جام کو جو |
| اٹھا کے وہ ساری بوتل دارو میں ملا کر آیا ہوں |
| اسامہ رضا |
معلومات