حرفوں میں بہا دینا اشکوں کی روانی کو |
اک شعر میں کہہ دینا دنیا کی کہانی کو |
کوئی تم سے اگر پوچھے تھا کون ستم گر وہ |
افلاک کو کہہ دینا تم اسکی نشانی کو |
ہر شخص زمانے کا پتا ترا ہی پوچھے ہے |
ترسا نہیں بس موسیٰ ہی صدائے ترانی کو |
نا تھمتے ہے کبھی دیکھا خیال کے پنچھی کو |
نا ہی رکتے دیکھا ہے کبھی ڈھلتی جوانی کو |
دیکھو جو کہنا ہے ذرا سوچ کے کہنا تم |
کبھی یاد دلا دوں گا کسی بات پرانی کو |
اکثر یہ ہوتا ہے آخر یہ دنیا ہے |
غم ہے جو پہلے کا آواز ہے ثانی کو |
دشوار تفکر ہے آسان عقیدہ ہے |
یہی تو گتھی ہے کہ مشکل ہے آسانی کو |
معلومات