ملتا ہے خوابوں میں دکھتا ہے سجدوں میں |
اک چہرہ رہتا ہے ہر دم ان نظروں میں |
غم تو اک عالم ہے ہستی کے ماتم کا |
ہستی نغمہ ہے رضا درد کے راگوں میں |
الفت کو سطروں میں اذیت کو جملوں میں |
مشکل کتنا ہے لکھنا جذبوں کو لفظوں میں |
ہر ذرے کے سینے میں اک اپنا عالم ہے |
ہر شئے اک دنیا ہے جلوے ہیں جلووں میں |
پتا اتنا آساں ہے پہلو میں ذرا دیکھو |
ہوتے ہیں دشمن جو ملتے ہیں اپنوں میں |
روشنی بنتی ہے جیسے ننھے ذروں سے |
شعر بھی موجِ فکر ہے بہتی ہوئی حرفوں میں |
اک سخنِ اعلیٰ کی گویا مثل ہے یہ عالم |
باندھا گیا ہے جس کو در پردہ پردوں میں |
اسامہ رضا |
معلومات