ہم جھوٹے ہیں ہم جعلی ہیں
انساں کو ننگی گالی ہیں
جب چاہیں اپنی وحشت کو
جب چاہیں اپنی شہوت کو
معصوموں کے لہو سے صاف کریں
مذہب کے نام پہ جب چاہیں
ہم لوگوں کا قتلِ عام کریں
مسلم کو ہم مرتد کہہ دیں
یا مومن کو کفار کہیں
جو بھی من میں اپنے آئے
ہم اس کو سو سو بار کہیں
پھر خود ہی اس پہ ہو کر منصف
لوگوں کو لہو لہان کریں
کبھی پتھروں سے کبھی ڈنڈوں سے
ہم چاہیں جسے قربان کریں
ہم متوالے فرقوں کے ہیں
ہم کب مذہب کو مانیں ہیں
نا شعور کی ہم میں بات کوئی
نا ناطہ ہمارا دانش سے
نعروں سے ہمارے گھن آئے
بو آئے ہماری شہوت سے
حیوان و پرند اور سب جیون
ڈر جاوے ہماری دہشت سے
ہم ہی اجاڑیں مادر کی جھولی
ہم ہی کھیلیں خوں کی ہولی
ہم ہیں منصور کے مجرم بھی
ہم ہی سقراط کے قاتل ہیں
جب بھی کہیں ناحق خون بہا
ہم سب بھی اس میں شامل ہیں
ہم خاکی دنیا کے پاپی ہیں
ہم انساں کو ننگی گالی ہیں

0
76