Circle Image

Naseem Saifi

@Naseem

ہے رحمت کی برسات ال معرفہ میں
ہیں ہوتی عنایات ال معرفہ میں
شریعت پہ چلتے ہیں سب ہی یہاں پر
ہیں ہوتی عبادات ال معرفہ میں
سماں باندھتےہیں سخن ور یہاں پر
سناتے ہیں نغمات ال معرفہ میں

0
14
طوفانِ مغربی نے اتنی اڑائی گرد
باقی رہی نہ پہچاں مابین زن و مرد
مغرب کے دو خدا ہیں دورِ جدید میں
پہلا خدا وطن ہے اور دوسرا ہے فرد

0
4
بے راہ روی میں کوئی حد نہیں ہے
پر جینے کا یہ تو مقصد نہیں ہے
اللہ کی حدوں کے اندر ہے منزل
ان دائروں سے باہر سرحد نہیں ہے

6
کھودا گیا جب کوہِ پنامہ
نیچے سے نکلا بس اک اقامہ
دنیا کھڑی تھی دم سادھے ایسے
جیسے چھپا ہو اندر اسامہ

0
14
باری باری سیاستدان
لوٹ رہے ہیں پاکستان
فرق نہیں ان چوروں میں
مریم ہو یا ہو عمران

0
10
سب فوجی ہیں ہماری شان
یہ ہیں ڈھالِ پاکستان
دیش کی خاطر روز و شب
دیتے ہیں یہ اپنی جان

0
11
صرف تو اے خدا میرا معبود ہے
صرف کعبہ ترا میرا مسجود ہے
تو نے پیدا کیا بندگی کے لئے
زندگی کا یہی ایک مقصود ہے
ہر مکاں میں ہے تو لا مکاں میں ہے تو
بن دکھے ہر طرف تو ہی موجود ہے

0
36
بنتا ہے مقدر والا ہی مہمان مدینے والے کا
ہوتا ہے کرم خوش بختوں پر ہر آن مدینے والے کا
سرکار کے سچے عاشق کی تاریخ گواہی دیتی ہے
کرتا ہے حکومت دنیا پر دربان مدینے والے کا
باقی نہ رہی دل میں کوئی اس فانی دنیا کی چاہت
ہر عاشق کے سینے میں ہے ارمان مدینے والے کا

0
55
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ کر رہے ہیں ہر گھڑی یہ دل ہمارے
اللہ اللہ بھی ہیں کرتے آسماں پر چاند تارے
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ

0
84
بچوں کی طرح تم ضد نہ کرو
اشکوں سے اب آنکھیں نہ بھرو
بچے تو غلام ہیں خواہشوں کے
آزاد رہو جرات سے لڑو

28
جب رات گزرتی جائے
اور نیند نہ پھر بھی آئے
تو اللہ ہی اللہ کر
دل چین اسی میں پائے

23
اسلام اک بہتا دریا ہے
جو صاف دلوں کو کرتا ہے
جو اندر ہے وہ موج میں ہے
ہر وقت وہ دھلتا رہتا ہے

0
18
ہیں اہلِ فلسطیں بہت کرب میں اب
ملے گی نجات ان کو اس ظلم سے کب
ملائک کی نصرت کے یہ منتظر ہیں
مسلمان بے بس ہیں دنیا میں یارب

0
42
ہے دین اک شمع اور دنیا اک سایہ
جب سایہ تھا آگے اندھیرا تھا چھایا
کی شمع جب آگے تو روشن تھیں راہیں
اس نور میں ہی میں نے منزل کو پایا

0
35
نئی ہے یہ دنیا نیا یہ جہاں ہے
نئے ہیں ستارے نیا آسماں ہے
ہیں کفار علم و ہنر میں کیوں آگے
نئے اس جہاں میں مسلماں کہاں ہے

0
32
جو گھر میں شیر ہوتے ہیں
وہ باہر ڈھیر ہوتے ہیں
نہیں رہتے جو آپے میں
خودی وہ زیر ہوتے ہیں

0
31
کرونا اک حقیقت ہے اسے سازش نہ سمجھو تم
اسے دشمن کی بھڑکائی ہوئی آتش نہ سمجھو تم
یہ آفت ناگہانی ہے نہیں یہ تاج ہیروں کا
اسے پیسہ کمانے کی کوئی کوشش نہ سمجھو تم
بہت ہیں ٹوٹکے لیکن دوا ہے ویکسی نیشن
اسے ہرگز گلے کی عام سی سوزش نہ سمجھو تم

0
56
اے نفسِ مطمئنہ
تو رب کے پاس آ یوں
کہ تو راضی ہو اس سے
وہ بھی راضی ہو تجھ سے
ہو بندوں میں تو شامل
ہو جنت میں تو داخل

0
46
ہے نعمت کا اظہار بھی اک عبادت
خدا نے یہ قرآں میں دی ہے اجازت
تشکر کا کرتی ہے گرچہ تقاضا
خدا کی عطا کردہ ہر ایک ساعت
ہے سترہ ستمبر بھی یومِ سعادت
یہ ہے میرے مرشد کا یومِ ولادت

0
71
تیرا پیغام ہے روح عرض و سماں
نور قرآں سے روشن ہے سارا جہاں
تیرے اہلِ حرم ، کعبے کے پاسباں
تیرے اہلِِ صفا، علم کے ترجماں
تیرے اصحاب تاروں بھری کہکشاں
جنکے نقشِ قدم منزلوں کے نشاں

0
64
مئے عشق ہے باقی
پلا اور مجھے ساقی
کبھی ختم نے ہوگا
یہ نشہ ہے آفاقی

0
47
دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہے
درسِ شر جو دے وہ مکتب نہیں ہے
فطرت دیتی ہے انساں کو حقِ دفاع
خونِ ناحق جو مانگے وہ رب نہیں ہے

0
38
سارے جہاں کا مرکز و محور ہے زمیں
گو عقل نہ مانے پر دل کو ہے یقیں
سب تاروں کا قبلہ و کعبہ ہے یہیں
محبوبِﷺ خدا ہیں سبز گنبد میں مکیں

0
29
دوزخ کا ہوں گے ایندھن انسان اور پتھر
ناجی ہے ایک فرقہ اور ناری ہیں بہتر
نکلے یہود سے ہم آگے ہیں اس طرح سے
ان کے تھے بس بہتر پر اپنے ہیں تہتر

0
27
کرکٹ بھی عصر نو کا اک دیوتا ہے
ہندوستاں اب اس کو بھی پوجتا ہے
شاہینوں کا شکار کرنے کے لئے
مکڑی کا جال ہر سو پھیلا ہوا ہے

0
22
یو این سے انصاف کی امید نہ رکھ
پرکھے ہوئے بازو دوبارہ نہ پرکھ
مومن اک بل سے پھر کھاتا نہیں ڈنک
ناکامی کا ذائقہ دوبارہ نہ چکھ

0
16
"کشمیر بنے گا پاکستان"
جب سارا اٹھے گا پاکستان
آزادی کے ایجنڈے کی
تکمیل کرے گا پاکستان
اپنے اس سچے دعوے سے
پیچھے نہ ہٹے گا پاکستان

0
34
ہر بندے کو جگ میں اپنی فکر پڑی ہے
ایسا لگے جیسے محشر کی یہ گھڑی ہے
اک نادیدہ خوف نے واضح کیا ہے پھر
کمزور ہیں ہم سب رب کی ذات بڑی ہے

0
37
سگرٹ نوشی کی اجازت ہے
دینے والوں پر لعنت ہے
حاکم کو تو ٹیکس چاہیے بس
تیری جاں کی کیا قیمت ہے

0
36
خدا کے رستے پہ چلنے والے
تلاش حق میں نکلنے والے
کہیں تو رستے میں کھو گیا ہے
کہیں تو تھک کر ہی سو گیا ہے
اگر تو سوتے ذہن کو تیرے
گھڑی کی ٹک ٹک جگا نہ پائے

0
43
آساں ہے انگلیاں اٹھانا
مشکل ہے گردنیں جھکانا
دونوں ہی کچھ جھکیں اگر تو
ممکن ہے ساتھ پھر نبانا

0
29
قطار خواہشوں کی گو طویل ہے بہت
سفر یہ زندگی کا پر قلیل ہے بہت
حیاتِ جاوِداں کی گر ہے آرزو تو پھر
صراطِ مستقیم ہی سبیل ہے بہت

0
19
اک بار پھر سے ماہِ رمضان آ رہا ہے
تازہ دلوں میں کرنے ایمان آ رہا ہے
پھر زندگی میں رب کا مہمان آ رہا ہے
ماہِ شبِ نزولِ قرآن آ رہا ہے
کم کرنے پھر ہمارے عصیان آ رہا ہے
قابو اسی مہینے شیطان آ رہا ہے

0
28
ہزار راہیں دکھاۓ شیطاں
بھٹک نہ جانا کہیں اے ناداں
خدا کے رستے کو چھوڑنا مت
ملے گی منزل تجھے اے انساں
سماجی راہوں میں کھو نہ جانا
خودی کو اپنی بنا تو پہچاں

0
54
یارب تو مومنوں کا قبلہ درست کر دے
بہکے ہوئے دلوں کا قبلہ درست کر دے
آپس میں لڑ رہے ہیں سب مسلمان بھائی
گھر کے محافظوں کا قبلہ درست کر دے
قصرِ سفید سے اب لیتے ہیں یہ ہدائت
کعبے کے خادموں کا قبلہ درست کر دے

0
26
انساں بدل رہا ہے فیضانِ مصطفیﷺ سے
گر کے سنبھل رہا ہے فیضانِ مصطفیﷺ سے
جو سجدے کر رہا تھا بے جان پتھروں کو
اب ان پہ چل رہا ہے فیضانِ مصطفیﷺ سے
پوجا گیا تھا اپنے جو نور کی وجہ سے
سورج وہ ڈھل رہا ہے فیضانِ مصطفیﷺ سے

0
41
یارب دعا ہے سیدھا رستہ ہمیں دکھا دے
اسلام کے مطابق جینا ہمیں سکھا دے
ہم کلمہ گو ہیں لیکن کچھ ڈگمگا رہے ہیں
ایمان پختہ کرکے مومن ہمیں بنا دے
ہر امتی کے دل میں یادِ نبیﷺ بسا دے
سنتِ نبیﷺ کا پیکر ہر فرد کو بنا دے

0
30
میرے لبوں پہ یارب ہر وقت یہ دعا ہو
ہر کام سے مرے اب تیرا ہی حق ادا ہو
سر کو جھکا کے میں نے یہ عرض کی خدا سے
تقدیر ہو کچھ ایسی جس میں تری رضا ہو
محفوظ ہوں بشر سب اک دوسرے کے شر سے
انساں سے میرے مولا کوئی نہ اب جفا ہو

0
46
ہر دن ہے آپﷺ کا دن ہر رات آپﷺ کی رات
ہے ماورا زمانے کی رو سے آپﷺ کی ذات
خالی نہیں ہے پَل کوئی آپﷺ کی ثنا سے
عشاق بھیجتے ہیں ہر دم درود و صلواتﷺ

0
31
ماہِ ربیع الاول آیا
ساتھ خدا کی رحمت لایا
رحمتِ عالم کی آمد سے
انساں نے ہے رب کو پایا

0
33
بارہ ربیع الاول کا دن سب دنوں سے افضل ہے
میلاد ہے یہ اس ہستی کا جو سبھی سے اکمل ہے
ظلمت کدہ تھی دنیا محمدﷺ کی آمد سے پہلے
روشن اسی کی برکت سے وحدانیت کی مشعل ہے

0
26
دل رو رہا ہے برمی مسلم کی خوں کشی پر
افسوس ہو رہا ہے امت کی بے بسی پر
خوں کھولتا رگوں میں اپنوں کی بے رخی پر
کیوں پیچ و تاب کھا‌ؤں غیروں کی بے حسی پر
ہیں گونگے اندھے بہرے یہ منکرین محشر
خیرت نہیں ہے مجھ کو دنیا کی خامشی پر

33
نہیں تھا سکوں پاتا جب رات بھر میں
ستارے ہی گنتا تھا تب رات بھر میں
ہے دل جب سے کرنے لگا یاد رب کو
ہوں سو پاتا بے فکر اب رات بھر میں
جہاں بھر میں اڑتا ہوں بن کے میں طائر
کبھی خواب دیکھوں عجب رات بھر میں

34
دل کی دھڑکن ہی زندگانی ہے
زندہ ہونے کی یہ نشانی ہے
رحمِ مادر میں بھی سنائی دے
یہ نہ دھڑکے تو موت آنی ہے

0
37
یارب ہمیں عطا کر اک اور بن خطاب
قائم ہو پھر خلافت پھر آۓ انقلاب
امت کی بے بسی کا دیکھا نہ جاۓ حال
ظالم سے ظلم کا اب کوئی تو لے حساب
سنتی نہیں ہے دنیا مظلوم کی پکار
کمزور کی صدا کا کوئی تو دے جواب

46