دل رو رہا ہے برمی مسلم کی خوں کشی پر
افسوس ہو رہا ہے امت کی بے بسی پر
خوں کھولتا رگوں میں اپنوں کی بے رخی پر
کیوں پیچ و تاب کھا‌ؤں غیروں کی بے حسی پر
ہیں گونگے اندھے بہرے یہ منکرین محشر
خیرت نہیں ہے مجھ کو دنیا کی خامشی پر
اک اردگان تنہا آواز اٹھا رہا ہے
انسانیت کے حق میں نعرہ لگا رہا ہے
اہلِ دلیل کےلۓ ظلمت کدہ ہے دنیا
کمزور کا جہاں میں حق مارا جا رہا ہے
اہلِ کتاب سے شہ پاکر اٹھے ہیں سارے
ہر کوئی بے کسوں پر اب ظلم ڈھا رہا ہے
انسانیت کو مغرب مصلوب کر چکا ہے
بارود سے بے بس کو مغلوب کر چکا ہے
رب کی کتاب رکھ کر بالاۓ طاق منکر
دنیا میں لاگو اپنے اسلوب کر چکا ہے
ہندو ہوں یا یہودی بودھوں ہوں یا نصارا
مسلم وجود کو یہ کرتے نہیں گوارا
میں پوچھتا ہوں ان سے کیا دوش ہے ہمارا
بت شکنی کے علاوہ کیا ہم نے ہے بگاڑا
توحید نے اندھیروں سے ہے ہمیں نکالا
اسلام کی وجہ سے دنیا میں ہے اجالا
یہ قومیں اور قبیلے پہچان کے لئے ہیں
سب خطے اور جزیرے انسان کے لئے ہیں
جگ میں فساد کر کے حق تلفی کرنے والو
ارض و سماں یہ اہلِ ایمان کے لیے ہیں
رنگ و نسل سے لوگوں کو جانچتے نہیں ہم
ارضِ خدا کو ٹکڑوں میں بانٹتے نہیں ہم
سرحد بنا کے ہم کو تقسیم کرنے والو
ان عارضی لکیروں کو مانتے نہیں ہم
آزاد پنچھیوں کا ہے آسماں کنارہ
"مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا"

49