Circle Image

ملک محمد کاشف شہزاد اعوان

@malikashif553

میری زندگی کا مقصد ترے دین کی سرفرازی

گھر کہاں لوٹ کر گئے ہوں گے
دیکھ کر تجھ کو مر گئے ہوں گے
سلجھی سلجھی ہیں الجھنیں دل کی
اُن کے گیسو سنور گئے ہوں گے
حسرتِ دید لے کے آنکھوں میں
در پہ تیرے ٹھہر گئے ہوں گے

177
اک تری گہری نظر
کو بکو تھی ہم سفر
رزق ہے یہ نطق کا
مدحتِ عالی بشر
سب اسی در کے بھیتر
جتنے بھی ہیں نامہ بر

79
آپ کے در سے جو لوٹ کر جائیں گے
جان لیجیے ایسے تو مر جائیں گے
یہ رہی دل کی حسرت کہ ملتے وُہ بھی
جن کی خاطر جہاں پر بکھر جائیں گے
دید کی آگ ہے، بات کی پیاس ہے
بے بسی ہی میں کیا دن گزر جائیں گے؟

363
بے قدر ہوں نہ بے وفا ہوں میں
روشنی کے لیے جیا ہوں میں
چھُو لیا تو سمٹ گئی پل میں
دلنشیں یہ تری ادا ہوں میں
پھر ہے کیوں تشنگی سے جاں بوجھل
دل سے کہتا ہوں بس ترا ہوں میں

109
سُن اے آتش عشق اب تُو بھی تو پانی سے نکل
چَل بَدَل اپنی خُو، مٹی کی نشانی سے نکل
کاغذی ہے تیری میری داستاں کا دائرہ
بے نشاں پنچھی تُو اب میری کہانی سے نکل
وُہ ہی مٹی، آگ، پانی اور ہوا کا سلسلہ
ان عناصر کی تُو جھوٹی لن ترانی سے نکل

53
چراغوں کے ہوتے ہیں شب بھر خسارے
ہماری ہوا سے نہیں بنتی پیارے
تجھے کیا خبر کیا ملا اس سفر سے
یہ بستی یہ جنگل یہ رستے نکھارے
خضر ایک ایسا میسّر ہو کوئی
ہمیں عشق کی منزلوں سے گزارے

0
157
جو تھے اپنے، تمہارے ہوئے
دوستوں کے خسارے ہوئے
کاغذوں کےبیوپاری ہیں
کاغذوں کے ہیں مارے ہوئے
ہم کو کب مل سکے آج تک
بے بسی میں پکارے ہوئے

0
85