اک تری گہری نظر
کو بکو تھی ہم سفر
رزق ہے یہ نطق کا
مدحتِ عالی بشر
سب اسی در کے بھیتر
جتنے بھی ہیں نامہ بر
سب کی اپنی رمزیں ہیں
سب کا اپنا اپنا گھر
چاہے جانے سے سِوا
عشق کی اپنی ڈگر
عشق سُولی قاری تھا
عشق تنہا معتبر
کون کاشفؔ کی سُنے
ہر کسی کے اپنے ڈر

79