آپ کے در سے جو لوٹ کر جائیں گے
جان لیجیے ایسے تو مر جائیں گے
یہ رہی دل کی حسرت کہ ملتے وُہ بھی
جن کی خاطر جہاں پر بکھر جائیں گے
دید کی آگ ہے، بات کی پیاس ہے
بے بسی ہی میں کیا دن گزر جائیں گے؟
میں جو جنما ہوں برسوں تفاوت سے اب
بن ملے کیا دوبارہ بچھڑ جائیں گے
کتنی دلکش ہیں، والیل کا عکس ہیں
ہم تری زلفوں سے بے خبر جائیں گے

363