Circle Image

suleman abdul qudeer siddiqui

@etebar

تمھیں مولا کہا سرکار نے سرکار می رقصم
تمھارا ذکر سن کر حیدرِ کرار می رقصم
پکاریں مُشْکِلوں میں ہم علی مشکل کشا کو ہی
کہ ہر دم مشکلوں کے سامنے اے یار می رقصم
ہیں بابُ العِلم جب مولا علی محروم کیوں کر ہو
ہوں میں بھی آپ کا جو طالبِ اسرار می رقصم

10
محبوبِ خدا آپ ہیں ایمان ہے میرا
ہر قول پہ سرکار کے ایقان ہے میرا
سرکار کو مالک نے سرِ عرش بلایا
معراج میں رب نے کہا مہمان ہے میرا
دنیا میں کہی نعت حضور آپ کی میں نے
محشر میں بھی کہہ دینا ثنا خوان ہے میرا

1
13
آندھی میں بھی نہ بجھ سکا قہار کا چراغ
جلتا رہا ہواؤں میں جبار کا چراغ
روشن کیا خدا نے جسے اپنے نور سے
سرکار ہیں خدا کے وہ انوار کا چراغ
روشن ہوئی یہ ساری کی ساری ہی کائنات
دنیا نہ پائی آپ کے معیار کا چراغ

8
قوم کو زندہ رکھتی زبان
اپنی اردو ہے قومی زبان
اپنی پہچان اپنی زبان
میٹھی ہے یہ ہماری زبان
لکھنا اور پڑھنا اور بولنا
مادری اردو اپنی زبان

6
ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے
ماں کی آغوش میں محبت ہے
ماں کے آنچل میں رب کی رحمت ہے
ماں کی آنکھوں میں کیسی حسرت ہے
ماں کی چاہت مری وہ دولت ہے
ماں سے میرے مکاں میں برکت ہے

12
بابِ جنت ہے میرے والد
رب کی رحمت ہے میرے والد
میری ہمت ہے میرے والد
جاں کی راحت ہے میرے والد
دل کی حسرت ہے میرے والد
میری دولت ہے میرے والد

8
مرا ہر دن خیالوں سے بھرا ہے
مری ہر رات خوابوں سے بھری ہے
مری ہر سانس اللہ کی عطا ہے
مری دنیا امیدوں سے بھری ہے
مرا ہر لمحہ یادوں سے بھرا ہے
کہ میری آنکھ تو اشکوں سے بھری ہے

8
غافل ہیں سب کسی کو کسی کی خبر نہیں
خلقِ خدا میں آج کوئی بے خطر نہیں
دشمن ہے مال و زر لیئے صف آرا ہوشیار
پہچان گر ہو زہر کی دشمن کا ڈر نہیں
پرنور جس کا دل ہے خدا کے ہی نور سے
مومن کا دل ہے رب کا مکاں جس میں شر نہیں

8
عید آئی خوشیاں لائی
رب کی رحمت ہر سو چھائی
فرق جو ہرجا مٹائی
آدمی سب بھائی بھائی
بچے بوڑھے اور بڑے بھی
سب نے کھائی ہے مٹھائی

4
لو محبت کی بڑا تے جائیے
دل سے دل سب کے ملا تے جائیے
بیٹھیے اے جانے والو اک ذرا
حالِ دل اپنا لکھا تے جائیے
یہ غزل جو حالِ دل ہے آپ کا
اب غزل اپنی سنا تے جائیے

5
مجھ کو ہمیشہ یار تری جستجو رہے
جاری ہمیشہ لب پہ تری گفتگو رہے
ہر سمت جلوہ یار ترا آئے ہے نظر
تیرا ہی جلوہ یار مرے چار سو رہے
کہلاتا ہوں ترا میں مرے یار یاد رکھ
رسوائی ہو نہ پائے مری آبرو رہے

4
لیا نام ان کا خیال آ گیا
پیا جام ان کا کمال آ گیا
قصیدہ کسی سے سنا یار کا
کہ چہرے پہ حسنِ جمال آ گیا
کلی جب کھلی گلوں سے یوں کہا
کہ مجھ میں بھی رنگِ گلال آ گیا

10
سن ری سکھی مہے پیا من بھائے
درشن کو اب مرا جیا بھر آئے
دیکھن کو ترسے نیناں مرے سجنا
مکھڑا ترا مہے پیا دکھلائے
صورت تری مہے پیا من بھا ون
دیکھے جو بھی تہے وہ چلا آئے

9
شمع تیری لو میں ہے اندازِ جانانا ترا
جلنے کی کرتا نہیں پرواہ پروانہ ترا
شمع تو کیوں ہے جلے غائب ہے پروانہ ترا
تو نہیں جلتی اگر کیا کرتا پروانہ ترا
ہونا روشن شمع کا اور جلنا پروانے کا وہ
ہے نجانے کیا معمہ کیا ہے افسانہ ترا

4
بے سہاروں کو سہارا چاہئے
چاہنے والوں کو پیارا چاہئے
ہم کو دنیا والوں سے ہے کیا غرض
آپ کا بس اک اشارا چاہئے
عشق میں دریا کی ہے حاجت کسے
دید کا بس ایک قطرہ چاہئے

7
کام کا جب حساب ہوتا ہے
ہر قدم پر عتاب ہوتا ہے
دین مغلوب کفر غالب ہو
وقت وہ انقلاب ہوتا ہے
قوم وہ انقلاب لائے گی
پاس جب اس کے خواب ہوتا ہے

8
بے غرض کوئی بھلا آئے ہی کیوں
حال دل کا پوچھ کر جائے ہی کیوں
پھول ہوں میں شاخ سے بچھڑا ہوا
اب مجھے کوئی بھلا بھائے ہی کیوں
چوٹ لگ نے سے میں بکھرا ہوں پڑا
مجھ کو اب کوئی اٹھا لائے ہی کیوں

4