Circle Image

محمد انیس رمزؔ

@anees001

فقیرِ راہ نشیں است و دل غنی وارد

ہر حُسن ہے مدحتِ روئے نازنیں
بُوئے زلفِ دلبریں، مثلِ عنبریں
پنہاں ہے عالم سے جانِ جاں تُو کہیں
آ کبھی تو طُور پر اے پردہ نشیں
لو چلے اب عالمِ مدہوشی میں ہم
ہو گئے وہ آج ملبوسِ مرمریں

0
21
مدت ہوئی ان آنکھوں سے آنکھیں ملائے کو
مدت سے مری آنکھوں میں تشنہ لبی سی ہے

0
31
زندگی امتحاں کے سوا کچھ نہیں
اور اس میں گماں کے سوا کچھ نہیں
چند عرصے کی ہے زندگانی میاں
اس میں آہ و فغاں کے سوا کچھ نہیں

0
12
بس یادیں ہیں اور یادوں کے سوا کچھ نہیں
ہاں یہ تو باتیں ہیں، باتوں کے سوا کچھ نہیں
تم سے کئی باتیں کرنے کا ہے خواہاں یہ دل
ان باتوں میں جاناں، نالوں کے سوا کچھ نہیں
تم اس کے وعدوں پہ مستقبل میں ہی کھو گئے
جاہل یہ باتیں ہیں، باتوں کے سوا کچھ نہیں

0
1
39
بن کہے جو سن لو تو قیامت آئے
اس بے چین دل کو جاناں راحت آئے
ہوتا ہے کہاں مجھ کو سکوں میسر
بس یہی دعا ہے اب کہ وحشت آئے
دل میں اس قدر ویرانی ہے کہ یاور
تمہیں صحرا دیکھے کی نہ چاہت آئے

0
19
ٹوٹ کر جس کو ہے یاد کیا
اس نے ہے ہم کو برباد کیا
خاک چھانی زمانے کی پر
دل نہ پھر ہم نے آباد کیا
قیدِ تنہائی میں ہوں ابھی
خوشیوں سے کس نے آزاد کیا؟

0
34
دیکھ کر مجھ کو درد میں جیتے تھے وہ
درد مِیں مَیں نے ڈالا پھر زندگی کو

0
10
اب یہ حالت ہے کہ خود کو
دیکھتا ہوں اک کھنڈر میں

0
14
کہتے تو جا رہے ہیں مجھ کو وہ اپنا
دل کے حالات سے اب کون ہے واقف

0
16
مجھ کو نہیں میسر تیری یادیں بھی
یونہی پڑا رہتا ہوں گھر میں میں

0
22
تم تو شاید ساتھ اپنے لے گئے تھے دل مرا
ہوتا ہے سینے میں کیوں احساس دل کے ہونے کا

0
17
مری آنکھوں کی بینائی کو تیری دید لازم ہے
فقط ہے جا چکی لیکن تری بھی دید لازم ہے
بہت مایوس رہتا ہوں، کبھی روتا ہی رہتا ہوں
تمہیں آؤ کہ اب تم پر یہ اگلی عید لازم ہے

0
14
کہا اس نے کہ آؤ آج دریا کے دہانے پر
بنا کے کشتی کاغذ کی کہیں پر دور چلتے ہیں

0
25
تمہیں ہو دلربا جاناں، تمہیں ہو جانِ جاں جاناں
تمہیں ہو زندگی میری، تمہیں ہو آشیاں جاناں
ہے دیکھی ساری دنیا پر ملے نہ تم کہیں مجھ کو
ہے دیکھا طور بھی میں نے، بتاؤ ہو کہاں جاناں؟
ازل سے ہو کہیں پر تم، نہیں رہتے زمیں پر تم
جہاں تک حد ہے میری، واں نہیں تیرا نشاں جاناں

0
25
مرے خوابوں کی اب تک بھی حقیقت مل نہیں پائی
کہاں جا کے کوئی سوئے کہ خوابوں سے بچا جائے
یہ جو اب رات دن مجھ پر ہی حاوی ہیں کروں تو کیا
بتا کیسے کہ تیری ساری یادوں سے بچا جائے
کرو کچھ دم، کرو تاویز، ہو گا کوئی حل تو نا
کہ جو لٹکی ہوئی سر پر ہیں تیغوں سے بچا جائے

0
25
اس نے رکھا جنت میں دیدار اپنا عام
دنیا سے سارا عالم بیگانہ کر دیا
آنکھیں اٹھائیں وہ تو کس کو طلب نہ ہو
سارے جہاں کو اس نے میخانہ کر دیا
ایسی پڑی نظر سب کے ہوش اڑ گئے
سب کو نگاہِ جاں نے دیوانہ کر دیا

0
49