بن کہے جو سن لو تو قیامت آئے
اس بے چین دل کو جاناں راحت آئے
ہوتا ہے کہاں مجھ کو سکوں میسر
بس یہی دعا ہے اب کہ وحشت آئے
دل میں اس قدر ویرانی ہے کہ یاور
تمہیں صحرا دیکھے کی نہ چاہت آئے
یہ جبیں فقط سجدوں کی منتظر ہے
آؤ روبرو، وقتِ عبادت آئے
خالی میرا دامن ہے شَہِ مدینہ
کاسے میں مرے لفظِ شفاعت آئے

0
17