بس یادیں ہیں اور یادوں کے سوا کچھ نہیں
ہاں یہ تو باتیں ہیں، باتوں کے سوا کچھ نہیں
تم سے کئی باتیں کرنے کا ہے خواہاں یہ دل
ان باتوں میں جاناں، نالوں کے سوا کچھ نہیں
تم اس کے وعدوں پہ مستقبل میں ہی کھو گئے
جاہل یہ باتیں ہیں، باتوں کے سوا کچھ نہیں
ساقی پلا جام یارا، بلکہ رُک، رہنے دے
آنکھیں ملا، آج آنکھوں کے سوا کچھ نہیں
سو رمزؔ اس کو وفا کہتے ہو؟ بولو ذرا
ہائے محبت جفاؤں کے سوا کچھ نہیں

0
1
36
تم اس کے وعدوں پہ مستقبل میں ہی کھو گئے
جاہل یہ باتیں ہیں، باتوں کے سوا کچھ نہیں