بس یادیں ہیں اور یادوں کے سوا کچھ نہیں |
ہاں یہ تو باتیں ہیں، باتوں کے سوا کچھ نہیں |
تم سے کئی باتیں کرنے کا ہے خواہاں یہ دل |
ان باتوں میں جاناں، نالوں کے سوا کچھ نہیں |
تم اس کے وعدوں پہ مستقبل میں ہی کھو گئے |
جاہل یہ باتیں ہیں، باتوں کے سوا کچھ نہیں |
ساقی پلا جام یارا، بلکہ رُک، رہنے دے |
آنکھیں ملا، آج آنکھوں کے سوا کچھ نہیں |
سو رمزؔ اس کو وفا کہتے ہو؟ بولو ذرا |
ہائے محبت جفاؤں کے سوا کچھ نہیں |
معلومات