| اس نے رکھا جنت میں دیدار اپنا عام |
| دنیا سے سارا عالم بیگانہ کر دیا |
| آنکھیں اٹھائیں وہ تو کس کو طلب نہ ہو |
| سارے جہاں کو اس نے میخانہ کر دیا |
| ایسی پڑی نظر سب کے ہوش اڑ گئے |
| سب کو نگاہِ جاں نے دیوانہ کر دیا |
| اک پھول توڑ کر جو تم لے گئے کبھی |
| تم نے تو شہر کو ہی ویرانہ کر دیا |
| دیکھے ہی جا رہے ہیں منصف مجھے ہی رمزؔ |
| قاتل کے در پہ دل کو نذرانہ کر دیا |
معلومات