Circle Image

Sahar Shaeel | سحر شعیل

@SeharShaeel

سحر کی سحر انگیز شاعری

شعر نہیں ہیں میرے
کچھ درد کے موتی ہیں
جنہیں
لفظوں میں پرو رکھا ہے
جنہیں
آنگن میں بو رکھا ہے

0
1
17
یہ خوابوں ، خیالوں ، سرابوں کی دنیا
یہ بکھرے ،سوالوں ، جوابوں کی دنیا
یہ دنیا جو تیری نہ میری ہوئی ہے
یہ بھیدوں ، یہ رازوں ،حجابوں کی دنیا
حقیقت سے یکسر الگ ہی رہی ہے
یہ حرفوں،یہ لفظوں ، کِتابوں کی دنیا

44
کشمیر کی وادی بولے گی
جب دن محشر کا آئے گا
اور اٹھے گا میزان وہاں
میدانِ حشر سج جائے گا
کشمیر کی وادی بولے گی
یہ چشمے شور مچائیں گے

16
جو وَجۂ تخلیق اَرض و سَما ہیں ، وہ محبوبِ خدا ہیں
وہ ہی رَحمتِ دو عالَم ہیں ، وہ اَفضل ا لاَ نبیا ہیں

50
آج نکلا ہے کسی سے نہ یہ کل نکلے گا
زندگی علمِ ریاضی ہے کہ حل نکلے گا؟

24
درد ہے ، نوحہ ہے ،ملبوسِ الم کہرام ہے
اصل میں تو کربلا کرب و بلا کا نام ہے

1
24
دل کبھی درد سے رنجور بھی ہو سکتا ہے
آدمی عشق میں مجبور بھی ہو سکتا ہے
شب کی تاریکی میں خورشید نکل سکتا ہے
اور اجالا ہے کہ بے نور بھی ہو سکتا ہے

1
31
سخن ورو!
لفظوں کی گتھیاں سلجھانے والو
رنگینیٔ خیال کو کاغذ پہ لانے والو
ہر تخیل کو بڑا ناپ تول کرتے ہو
حرف حرف کی زمیں سے گزرتے ہو
ذرا اپنے فن کو آواز دو

27
کسی کو گردشِ دوراں نے ڈبویا یہاں
کسی کو ان کی بھری تجوریاں لے ڈو بیں

21
سنو جاناں
راہ عشق میں جب آبلہ پا ہوئے
تو یہ احساس ہو اکہ
فیض یونہی کہہ گئے ہیں
*اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا*
مگر اے جانِ تمنا

39
ان گنت حسرتوں کا خو ں پی کر
قہقہہ اک جوان ہوتا ہے

0
20
لفظوں کی کنجی سے ، لہجوں کی دستک سے
دل کےقفل بھی آخر کھل ہی جاتے ہیں

0
16
تو نے دیکھا ہے کبھی
صحرا کی کڑی دھوپ میں
تنہا شجر
آکاس بیل میں لپٹا ہوا
ایسے ہے میرے یار
تیرا ہجر

0
32
باندھ کر تیری یاد کے گھنگھرو
دل کی بستی میں درد رقصاں ہے

0
17
اک ترا تذکرہ جا بجا کتا ب ہستی میں
تو نہ ہو میری کہانی میں کیا رکھا ہے
لفظ ادا ہوں تو دل میں اتر جائیں ورنہ
لہجہ تا ثیر نہ ہو تو معنی میں کیا رکھا ہے

0
17
زندگی کی لغت کے جو سب لفظ ہیں
وجہ ، معنی ، دلیلیں ، سبب لفظ ہیں
چشمِ نم اور نشاط و طرب لفظ ہیں
بزم یاراں میں حدِّ اَدب لفظ ہیں
زندگی تیرے شغل و شغب لفظ ہیں
عاشق و مبتلا یہ لَقب لفظ ہیں

0
50
عاری ہے رمز و وَقف سے زندگی کی عِبا رت
نہ دکھوں پہ کوئی ختمہ، نہ غموں میں کوئی وقفہ

0
26
دنیا بھر کے ستم اٹھائے ہوئے ہم
اک تیرے ہونے سے سکوں پاتے ہیں

0
67
زندگی ! دیکھ تری خواہشوں کا سحر کہ ہم
آبلہ پا ہیں مگر شوقِ سفر قائم ہے

0
43
اپنا سَُخن سینچ لوں وہ دردِ نہاں دے
کوئی مسیحا مجھے مری دنیا ،مرا جہاں دے
عشق مزاجاً ہی دنیا سے الگ ہے سحر
دنیا جینے نہ دے تو یہ مرنے کہاں دے

0
25
تجھ سے بچھڑیں گے تو ہجر کی پہلی رات کا ڈر
مجھے قبر کی ہر اک رات سے بھاری لگتا ہے

0
30
میرے قلم کو دان ہوا یہ معجزۂ عشق
میں تحریر مَیں جب کروں وہ ہَم ہو جاتا ہے

21
ہم اہلِ دل، اہلِ وفا کی ہار میں سانحہ یہ گزرا
دورِ حاضر میں جذبوں کے سکے رائج الوقت نہیں

0
47
عقل عیار ہے،مغرور بھی ہے
عشق عاجز ہے ،فقیری بھی ہے

0
33
ہمارا تذکرہ ہو گا محبت کی کتابوں میں۔۔
انائیں وار کر ہم نے وفائیں جو نبھائی ہیں

0
64
عجب حساب میں ہم رشتوں کا شمار کرتے ہیں
وفائیں بھول جاتے ہیں، خطائیں یاد رکھتے ہیں

0
38
چہروں پہ نقابوں کی تہیں کھولتے جاؤ
شاید کوئی انساں ملے عہدِ نا رسا میں

0
38
عشق کے سارے وار ہنسی میں سہہ گئے ہیں
مردہ دل کے ساتھ بھی زندہ رہ گئے ہیں
ادلے کا بدلہ پیارے یاں دنیا میں ملے گا
صِلے کی ہے یہ جا سیانے کہہ گئے ہیں

0
59
میرےگمان کے لفظوں ،میرے خیال کی دنیا
تجھ سے ہی روشن رہی میرے جمال کی دنیا
عمر رواں گزری پر اس سے نبھا نہ سکے ہم
میرے مزاج کی نا میرے خدوخال کی دنیا

0
50
عشق زادوں پر ستم یہ بھی یار ہوتا ہے
ہجر کا بھی روز عمر میں شمار ہوتا ہے
عقل کی جگہ کہاں بے خودی کی دنیا میں
ہوش کا گزر کہاں دل کے پار ہوتا ہے

0
49