سخن ورو!
لفظوں کی گتھیاں سلجھانے والو
رنگینیٔ خیال کو کاغذ پہ لانے والو
ہر تخیل کو بڑا ناپ تول کرتے ہو
حرف حرف کی زمیں سے گزرتے ہو
ذرا اپنے فن کو آواز دو
اپنے ترازو سب لے کر آؤ
ان لفظوں کا وزن کر دو
جو روح کو گھائل کرتے ہیں
ان لہجوں کی بحر بتا دو
جن کے زخم کبھی بھرتے نہیں
مگر
اے سخن ورو! جانتے ہو ناں
تمہارا فن ایسا کرنے سے عاجز ہے

21