تو نے دیکھا ہے کبھی
صحرا کی کڑی دھوپ میں
تنہا شجر
آکاس بیل میں لپٹا ہوا
ایسے ہے میرے یار
تیرا ہجر
میری ذات سے چمٹا ہوا

0
32