| مسجودِ ملائک تھا، محرومِ تماشا ہوں |
| میں خوابِ ازل کی کوئی نادیدہ تمنا ہوں |
| ہستی کا بھرم مجھ سے قائم ہے جہاں بھر میں، |
| اک نقشِ فنا ہوں میں آئینۂ فردا ہوں |
| میں خاک بھی، آتش بھی، بادل بھی، صبا بھی ہوں |
| میں موجِ سرابِ دل، اور قطرۂ دریا ہوں |
| خاموش زمانوں کا گم گشتہ فسانہ ہوں، |
| اک حرفِ ہوں نا گفتہ، خاموشی کا پردہ ہوں |
| تو وقت کا خالق ہے میرا بھی تعین کر |
| میں تیری تجلی ہوں یا وہم کا دھارا ہوں |
معلومات