کشمیر کی وادی بولے گی
جب دن محشر کا آئے گا
اور اٹھے گا میزان وہاں
میدانِ حشر سج جائے گا
کشمیر کی وادی بولے گی
یہ چشمے شور مچائیں گے
یہ جھرنے حال سنائیں گے
یہ خون سے رنگے دریا بھی
اپنی بیتی کہہ پائیں گے
کشمیر کی وادی بولے گی
بولے گی کہ یہ رکھوالے
یہ کلمہ گو ، یہ دیں والے
اپنے اونچے درباروں میں
جب کان لپیٹ کے سوتے تھے
جب میری جلتی گلیوں میں
بہنیں اور بچے روتے تھے
کشمیر کی وادی بولے گی
اس دن ہم سے بدلہ لے گی
جو ہم نے ہونٹ ہیں سی رکھے
جو چپ کی چادر اوڑھی ہے
اور جامِ خموشی پی رکھے
کشمیر کی وادی بولے گی
جب تم بھی یاد نہ رکھو گے
ان رنگوں اور رعنائیوں کو
اس دن آخر کیا بولو گے؟
ان ماؤں بہنوں بھائیوں کو
جب تم کچھ بول نہ پاؤ گے
کشمیر کی وادی بولے گی
کشمیر کی وادی بولے گی

16