شفیق اپنا گیا امروز دل سب کا کبیدہ ہے |
بڑا چھوٹا بزرگ و خورد ہر اک آب دیدہ ہے |
پسر دختر بہن احفاد بیوی اور بھتیجے بھی |
یہاں ہیں ڈھونڈتے اس کو مگر وہ تو پریدہ ہے |
کوئی کچھ بھی کہے کہتا رہے پر اپنا دل احمد |
مسلسل ہے یہی کہتا کہ وہ تو برگزیدہ ہے |
شفیق اپنا گیا امروز دل سب کا کبیدہ ہے |
بڑا چھوٹا بزرگ و خورد ہر اک آب دیدہ ہے |
پسر دختر بہن احفاد بیوی اور بھتیجے بھی |
یہاں ہیں ڈھونڈتے اس کو مگر وہ تو پریدہ ہے |
کوئی کچھ بھی کہے کہتا رہے پر اپنا دل احمد |
مسلسل ہے یہی کہتا کہ وہ تو برگزیدہ ہے |