شفیق اپنا گیا امروز دل سب کا کبیدہ ہے
بڑا چھوٹا بزرگ و خورد ہر اک آب دیدہ ہے
پسر دختر بہن احفاد بیوی اور بھتیجے بھی
یہاں ہیں ڈھونڈتے اس کو مگر وہ تو پریدہ ہے
کوئی کچھ بھی کہے کہتا رہے پر اپنا دل احمد
مسلسل ہے یہی کہتا کہ وہ تو برگزیدہ ہے

0
26